1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: جیش محمد کے مدرسے بند

عدنان اسحاق15 جنوری 2016

پاکستانی حکام نے کئی مدرسوں کو بند کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق مذہبی تعلیم کے یہ ادارے جیش محمد نامی شدت پسند تنظیم کے زیر انتظام چل رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/1HeFr
تصویر: AP

صوبہ پنجات کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے بتایا ہے کہ انسداد دہشت یونٹ کے اہلکاروں نے ڈسکہ میں جماعت النور نامی ایک مدرسے پر چھاپہ مارتے ہوئے ایک درجن سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان کے بقول اس مذہبی درسگاہ کو بند کرتے ہوئے وہاں موجود دستاویزات اور دیگر مواد کو بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

رانا ثناء اللہ نے مزید بتایا کہ صوبے میں جیش محمد سے منسلک اور بھی کئی دفاتر اور مدرسوں کوسیل کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس دوران کل کتنے افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس بارے میں کوئی خاص تفصیلات سے بھی صحافیوں کو آگاہ نہیں کیا۔

Koranschüler
تصویر: AP

صوبہ پنجاب کو جیش محمد کا مرکز تصور کیا جاتا ہے اور یہ صوبہ وزیراعظم نواز شریف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کا بھی گڑھ ہے۔ صوبے میں یہ تازہ آپریشن حال ہی میں مولانا مسعود اظہر کی اس جماعت کے چند شدت پسندوں کی گرفتاری کے بعد شروع کیا گیا ہے۔ مولانا اظہر کا شمار بھارت کے شدید مخالفین میں ہوتا ہے۔

بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ دو جنوری کو پٹھان کوٹ میں ہونے والے حملے میں یہ تنظیم ملوث ہے۔ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے جمعرات 14 جنوری کو ایک انٹرویو میں تصدیق کی کہ مولانا مسعود اظہر کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا ہے اور اگر یہ ثابت ہوا کہ وہ یا ان کی تنظیم کسی بھی طرح سے پٹھان کوٹ حملے میں ملوث ہے تو ان کے خلاف قانونی اقدامات کیے جائیں گے۔

بھارت، پاکستان سے اس گروپ کے خلاف کارروائی کا بہت عرصے سے مطالبہ کر رہا ہے۔ اس سے قبل افغانستان میں بھارتی قونصل خانے پر حملے اور 2001ء میں نئی دہلی میں بھارتی پارلیمان کی عمارت پر حملوں کا الزام بھی اسی گروپ پر عائد کیا جاتا ہے۔