1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: زلزلہ متاثرین کے لیے مالی امداد کا اعلان

شکور رحیم، اسلام آباد28 اکتوبر 2015

ہلاک شدگان کے لواحقین کو فی کس چھ لاکھ روپے، شدید زخمیوں کے لیے فی کس ایک لاکھ جبکہ معذور ہونے والوں کے لیے فی کس دو لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔ اسی طرح گھروں کی مرمت کے لیے بھی رقم فراہم کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1Gw3q
Pakistan Erdbeben Zerstörung
تصویر: H. Ahmed/AFP/Getty Images

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے ملک میں آنے والے حالیہ زلزلے کے متاثرین کے لیے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کو گورنر ہاؤس پشاور میں زلزلے کے نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ اجلاس کے سربراہی کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے ہلاک شدگان کے لواحقین کے لیے چھ لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا۔ انہوں نے زلزلے میں زخمی ہونے والوں کے لئے ایک لاکھ روپے جبکہ معذور ہونے والوں کے لئے دو لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان بھی کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کہ مکمل تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر کے لیے دو لاکھ جبکہ جزوی طور پر متاثرہ گھروں کی مرمت کے لیے ایک لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔

زلزلے کے نقصانات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ زلزلے سے خیبر پختونخوا میں دوسو آٹھ اور فاٹا میں انتیس افراد لقمہ اجل بنے۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کی تصدیق کا عمل چار دن میں مکمل کر لیا جائے گا جبکہ متاثرین کو رقم کی فراہمی کا عمل پیر سے شروع ہوگا اور آئندہ جمعرات تک مکمل کر لیا جائے گا۔

وزیر اعظم نے زلزلہ متاثرین کی تصدیق اور امداد کی تقسیم میں شفافیت کے لیے تین رکنی کمیٹی بنانے کا بھی اعلان کیا۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ کمیٹی متاثرہ خاندانوں کے نقصان کے حوالے سے تصدیق کرے گی جبکہ اس میں انتظامیہ اور مقامی نمائندے کے علاوہ فوج کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

خیال رہے کہ پیر کے روز سات اعشاریہ پانچ شدت کے زلزلے کی وجہ سے پاکستان کے شمالی علاقہ جات خصوصاﹰ صوبہ خیبر پختوانخوا اور قبائلی علاقوں میں تقریباﹰ تین سو افراد ہلاک جبکہ سینکٹروں زخمی ہوگئے تھے۔ زلزلے کی وجہ سے دس ہزار سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ پر زلزلے سے متاثرہ علاقوں سے آنے والی رپورٹس کے مطابق بہت سی جگہوں پر اب بھی امداد نہیں پہنچائی جاسکی اور لوگ سخت سردی میں کھلے آسمان تلے موجود ہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ موسم کی شدت کے پیش نظر زلزلہ متاثرین کی فوری امداد ضروری ہے اور برفباری سے قبل امدادی سرگرمیوں کو مکمل کر لیا جائے گا۔

امداد ی پیکیج کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ ’’یہ پیکیج وفاقی اور صوبائی حکومت نے مشترکہ طور پر ترتیب دیا ہے جس میں پچاس فیصد مرکزی حکومت اور پچاس فیصد خیبر پختونخوا کی حکومت دے گی۔‘‘

دریں اثناء وزیر اعظم نے ضلع چترال اور شانگلہ میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے عہدیدار بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔

متاثرہ علاقوں میں زلزلے کے آفٹر شاکس کی وجہ سے لوگوں میں اب بھی شدید خوف وہراس پایا جاتا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اب تک چودہ آفٹر شاکس ریکارڈ کیے گئے ہیں جن کی ریکٹر سکیل پر زیادہ سے زیادہ شدت پانچ اعشاریہ سات ریکارڈ کی گئی۔

پیر کی شام اسلام آباد میں وزیر اطلاعات پرویز رشید کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے این ڈی ایم اے کے چئیرمین اصغر نواز نے کہا کہ زلزلے سے کے پی کے میں دوسو بیس جبکہ فاٹا میں تیس ہلاک ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ نقصان مالاکنڈ ڈویژن میں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خلائی تحقیق کے ادارے سپارکو نے سٹیلائیٹ کی مدد سے متاثرہ علاقوں کی رپورٹ تیار کر لی ہے۔ اصغر نواز نے کہا کہ ’’صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر آئندہ کا لائحہ ء عمل طے کیا جائےگا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ زیادہ نقصان کچے مکانات گرنے کی وجہ سے ہوا ہے۔