1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان سے امن قافلہ بھارت جائے گا

تنویر شہزاد، لاہور20 جنوری 2009

ممبئی بم دھماکوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی کے وقت پاکستان کے صحافیوں، دانشوروں، سیاستدانوں اورانسانی حقوق کے کارکنوں کا ایک وفد، امن کا پیغام لے کر بدھ کے روز واہگہ کے راستے بھارت روانہ ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/Gd2u
ممبئی دھماکوں سے دونوں ملکوں کے درمیاں جاری قیام امن کا عمل بری طرح متاثر ہوا ہے

یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ملکوں کے غیرسرکاری حلقے امن کے فروغ اورجنگ سے بچاؤ کے لئے آپس میں غیررسمی بات چیت شروع کر رہے ہیں۔

پاکستان سے بھارت جانے والے امن کے اس قافلے کا اہتمام جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق اورصحافتی آزادیوں کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔ پیس مشن کے شرکاء بدھ کی دوپہر واہگہ کے راستے بھارت جائیں گے۔ امن کے اس قافلے میں شامل قریباً دودرجن افراد میں پاکستان پیپلزپارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اورعوامی نیشنل پارٹی کے ارکان اسمبلی کے علاوہ انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ عاصمہ جہانگیر، ساؤتھ ایشین فری میڈیا ایسوسی ایشن کے امتیازعالم، معروف قانون دان رشید رضوی، آرٹس کی استاد سلیمہ ہاشمی، ممتازصحافی نجم سیٹھی، نصرت جاوید اورمعروف کالم نگارمنو بھائی بھی شامل ہیں۔

امن کے اس قافلے میں شریک عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما حاجی عدیل نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ہم بھارت جا کر وہاں سول سوسائٹی کے نمائندوں، سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں سے ملاقاتیں کریں گے اوران سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ حاجی عدیل کے مطابق وہ بھی دہشت گردی کے خلاف ہیں۔ انہوں نے ممبئی بم دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے اس کا شکار ہونے والے لوگوں سے ہمدردی کا اظہار کیا تاہم اس موقعہ پران کا یہ بھی کہنا تھا کہ ممبئی بم دھماکوں کو دونوں ملکوں میں کشیدگی بڑھانے کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا دونوں ملکوں کو جنگوں پر وسائل ضائع کرنے کی بجائے غربت ، بیماری اور بے روزگاری کے خاتمے کے لئے کوششیں کرنی چاہیں۔

سیفما کے رہنماء امتیازعالم کا کہنا تھا کہ امن کے اس قافلے کے شرکاء چاہتے ہیں کہ جنگ کے بادل چھٹیں، بات چیت کا ماحول بنے اورامن کا عمل دوبارہ سے شروع ہو۔ ان کے مطابق لڑائی جھگڑے سے دونوں ملکوں کو نقصان ہو رہا ہے اور دہشت گردوں کا فائدہ ہورہا ہے۔ اس لئے پاکستان اوربھارت کو ملک کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ اورممبئی بم دھماکوں کو باہمی تعاون کو فروغ دینے کی مثال بنا دینا چاہئے۔ ان کے مطابق کوشش کی جانی چاہیے کہ آئندہ سے ممبئی بم دھماکوں جیسے واقعات کا اعادہ نہ ہو، تا کہ دونوں ملکوں کے مابین جاری امن کا عمل متاثر نہ ہو۔