1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیرت کے نام پر آئے دن قتل، اب ایک مرد کا گلا کاٹ دیا گیا

مقبول ملک18 جون 2016

پاکستان میں جہاں گزشتہ دنوں کے دوران غیرت کے نام پر کئی مردوں اور عورتوں کو قتل کیا جا چکا ہے، اب ایک مرد کا گلا کاٹ دیا گیا ہے۔ اپنی پسند کی شادی کرنے والے اس شخص کو اس کی بیوی کے رشتے داروں نے بوریوالا میں قتل کیا۔

https://p.dw.com/p/1J9Hk
Symbolbild Ehrenmorde Gewalt gegen Frauen
پاکستان میں ہر سال سینکڑوں خواتین کو عزت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر ملتان سے ہفتہ اٹھارہ جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے آج بتایا کہ عزت اور غیرت کے نام پر پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران بار بار نظر آنے والے جرائم کے سلسلے کا یہ تازہ ترین واقعہ جمعے کے روز بوریوالا شہر میں پیش آیا۔

اس جرم کا ارتکاب بوریوالا کی ایک منڈی میں کیا گیا، جہاں تین افراد نے محمد ارشاد نامی ایک 43 سالہ شہری پر حملہ کر کے اس کا گلہ کاٹ دیا۔ بتایا گیا ہے کہ مقتول نے اپنی مرضی سے شادی کی تھی لیکن اس کی بیوی کے رشتے دار اس سے نہ صرف ناراض تھے بلکہ یہ بھی سمجھتے تھے کہ محمد ارشاد ان کے لیے ’سماجی طور پر بےعزتی‘ کا سبب بنا تھا۔

ضلعی پولیس کے سربراہ غازی صلاح الدین نے اے ایف پی کو بتایا، ’’حملہ آوروں میں مقتول کا سسر اور اس کے دو برادران نسبتی شامل تھے۔ وہ چاقوؤں اور خنجروں سے مسلح تھے اور انہوں نے پہلے محمد ارشاد پر کئی وار کیے۔ جب وہ شدید زخمی ہو گیا تو ملزمان نے اس کا گلا کاٹ دیا۔‘‘

پولیس اہلکاروں کے مطابق مقتول محمد ارشاد نے قریب ایک سال قبل مسرت بی بی نامی ایک خاتون سے شادی کی تھی، جو اسی علاقے کے ایک امیر زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ محمد ارشاد جانتا تھا کہ اس شادی کی وجہ سے اسے اپنی بیوی کے گھر والوں سے جان کا خطرہ تھا۔ اسی لیے وہ یہ علاقہ چھوڑ کر اپنی بیوی کے ساتھ کہیں اور منتقل ہو گیا تھا۔

Pakistan Familienrache Mutter tötet Tochter in Lahore
اپنی پسند کی شادی کرنے والی سولہ سالہ زینت کو اس کی والدہ نے زندہ جلا دیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

’’جمعہ 17 جون کے روز ارشاد کافی عرصے کے بعد اپنے والدین سے ملنے بوریوالا لوٹا تھا، جہاں تینوں ملزمان نے اسے قتل کر دیا۔‘‘ ضلعی پولیس کے سربراہ غازی صلاح الدین نے مزید کہا کہ تینوں مبینہ ملزمان اس قتل کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے اور ان کی تلاش جاری ہے۔

پاکستان میں، جو ایک قدامت پسند مسلم اکثریتی آبادی والا ملک ہے، ہر سال سینکڑوں خواتین کو ان کے اہل خانہ یا رشتے دار اس وجہ سے قتل کر دیتے ہیں کہ وہ اپنی مرضی کی شادی یا اسی طرح کے دیگر اقدامات کر کے، اپنے اہل خانہ کی نظر میں ان کی بے عزتی کی وجہ بنتی ہیں۔

لیکن عزت اور غیرت کے نام پر ایسے جن جرائم کا ارتکاب کیا جاتا ہے، ان میں ایسا بہت ہی کم دیکھنے میں آتا ہے کہ کسی مرد کو بھی قتل کر دیا جائے۔ عزت کے نام پر قتل کے ان واقعات میں بوریوالا میں کیا جانے والا قتل اس لحاظ سے مختلف تھا کہ اس میں اپنی پسند کی شادی کرنے والی خاتون کے اہل خانہ نے اپنے داماد کا گلا کاٹ دیا۔

قریب دو ہفتے قبل ہی پاکستانی شہر لاہور میں ایک 16 سالہ لڑکی زینت بی بی کو اس کی والدہ نے اس لیے زندہ جلا دیا تھا کہ اس لڑکی نے گھر سے فرار ہو کر اپنی پسند کی شادی کر لی تھی۔ پورے ملک میں اس قتل کی مذمت ابھی جاری تھی کہ لاہور کے مضافاتی علاقے کاہنہ میں بھی تین افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔

تہرے قتل کا یہ واقعہ ایک ایسی لڑکی کے آبائی گھر پر ہوا تھا، جس نے اپنے گھر والوں کی مخالفت کے باوجود اپنی پسند سے شادی کر لی تھی۔ قاتل اس لڑکی کا باپ تھا اور مقتولین میں اس کی بیٹی، داماد اور ایک ایسا ہمسایہ بھی شامل تھا، جس نے اس شادی کے لیے لڑکی اور لڑکے دونوں کی مدد کی تھی۔

ان جرائم کے بعد ابھی جمعرات 16 جون کو ہی صوبہ پنجاب کے ایک گاؤں بٹراں والی میں ایک 22 سالہ حاملہ عورت کو اس کے رشتے داروں نے گلا کاٹ کر قتل کر دیا تھا۔ اس لڑکی نے قریب تین سال قبل اپنے خاندان کی رضامندی کے بغیر اپنی مرضی سے شادی کر لی تھی اور کچھ عرصے بعد وہ اپنے دوسرے بچے کو جنم دینے والی تھی۔