1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان : قبائلی علاقوں میں اربوں کا نقصان

1 جولائی 2009

قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج کے آپریشن کے دوران جہاں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے وہاں سرکاری ونجی املاک کو اربوں ڈالرکا نقصان بھی پہنچا اور کشیدگی کی وجہ سے بنیادی انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا۔

https://p.dw.com/p/Ieu5
عسکریت پسندوں نے قبائلی علاقوں کے انفراسٹکچر کو زبردست نقصان پہنچایا ہےتصویر: picture-alliance / dpa

پشاورمیں قبائلی علاقوں کے سیکریٹریٹ کے رپورٹ کے مطابق عسکریت پسندوں کے حملوں میں اب تک مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے تین ہزارسے زائد قبائلی قتل ہوئے جن میں علماء، عمائدین، دانشور، قبائلی سردار اور سیاسی لوگ شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق قبائلی علاقوں میں دہشت گردی اور شدت پسند ی کی وجہ سے علاقے کو سوا دو ارب ڈالرز کا نقصان پہنچا ہے۔ سب سے زیادہ قتل عام باجوڑ ایجنسی میں ہوا جہاں چھ سو قبائلیوں کوشدت پسندوں نے نشانہ بنایا۔کرم ایجنسی، شمالی اورجنوبی وزیرستان ایجنسی میں مجموعی طورپر پندرہ سوسے زائد قبائلی شدت پسندی کا نشانہ بنے۔

رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے واقعات میں تین ہزار سے زیادہ قبائلی زخمی بھی ہوئے جبکہ سرکاری اورنجی املاک کوپہنچنے والے نقصان کا ابتدائی تخمینہ 103 ملین ڈا لر لگایا گیا ہے۔ معاشی طورپر قبائلی علاقوں میں19ملین ڈالرز کانقصان ہوا اسی طرح سماجی شعبے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ ایک ارب دس کروڑ نوے لاکھ ڈالر سے زیادہ لگایاگیا ہے۔ قبائلی علاقوں میں قابل کاشت زمین، جنگلات اور زراعت سے متعلق دیگر نقصانات کا اندازہ 188ملین ڈالرز لگایاگیا ہے۔ دہشت گردی میں اضافے کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں قبائلی عوام نقل مکانی کرچکے ہیں ان لوگوں کو دیگر شہروں میں اشیائے ضرورت کی فراہمی پر سرکاری خزانے سے 572ملین ڈالرز خرچ کیے جا چکے ہیں۔

Soldaten der pakistanischen Armee mit Munition nahe Karachi
پاکستانی فوج عسکریت پسندوں کے خلاف بڑی کارروائی میں مصروف ہےتصویر: AP

اسی طرح قبائلی علاقوں میں پانی اور بجلی کے نظام سمیت سکول، ہسپتال اور دیگر سرکاری عمارتیں بھی تباہ کی گئیں جبکہ نجی املاک میں لوگوں کے گھروں، دکانوں، کارخانوں اور زرعی زمینوں کو شدید نقصان پہنچایاگیا۔ رپورٹ کے مطابق شدت پسندی میں ملوث لوگوں کے پاس جدید ترین اسلحہ ہے جبکہ ان کے مقابلے میں قبائلی علاقوں میں امن وامان کے ذمہ دار نیم فوجی بنیادی سہولیات اور ضروریات سے محروم ہیں۔ قبائلی علاقوں میں امن وامان کے ذمہ دار لیوی اورخاصہ دار فورس کے اہلکاروں کو ماہانہ ساڑھے تین ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے اس کے برعکس عسکریت پسندوں کا ساتھ دینے والے جوانوں کو دس سے پندرہ ہزار روپے ماہانہ کے ساتھ ساتھ رہائش خوارک وغیرہ دی جاتی ہے۔

ان تمام حالات کے باوجود سرحد کے صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین کا کہنا ہے: ’’فوج کی کا میا ب کارروا ئیوں کے بعد دہشت گرد غا رو ں میں چھپ ر ہے ہیں، ان کا نیٹ ور ک ختم کر دیا گیا ہے اور وہ ٹو لیو ں کی شکل میں بٹ چکے ہیں لیکن یہ جہاں پر چھپے ہوئے ہیں اب و ہا ں پر کا رروائی ہونا چا ہیے اور اس وجہ سے سیکیو رٹی فر رسز نے جنوبی وزیر ستا ن میں بیت اللہ محسو د کے خلا ف آ پر یشن شرو ع کیا ہے تاکہ ان کو ٹارگٹ کیا جا سکے۔ یہ فوجی کارروائی عسکریت پسندوں کا مکمل صفایہ ہونے تک جاری رہے گی۔‘‘

فاٹا سیکریٹریٹ کے مطابق قبائلی علاقوں کی تعمیر وترقی کے لئے حکومت کو دو ارب ڈالرز درکار ہوں گے۔ قبائلی علاقوں میں جاری شورش آج بھی جاری ہے خیبر ایجنسی میں قبائلی سردار ملک گلی شاہ کو نامعلوم افراد نے ان کے تین محافظوں سمیت قتل کردیا ہے جس کے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہوگئے مشتعل افراد نے پاک افغان شاہراہ طورخم کو ہر قسم کی آمد ورفت کےلئے بند کردیا۔

رپورٹ : فریداللہ خان، پشاور

ادارت : عاطف توقیر