1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان :قومی اسمبلی کا نیا قائد حزب اختلاف

تنویر شہزاد, لاہور15 ستمبر 2008

پاکستان کی قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد چوہدری پرویز الہی کے مستعفی ہونے کے بعد اب اس عہدے پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری نثار علی خان کے فائز ہونے میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/FIny
تصویر: AP

پرویز مشرف کی طرف سے معزول کئے گئے ججوں کی بحالی کے مسئلے پر حکمراں اتحاد سے الگ ہونے والی پاکستان مسلم لیگ (ن)، قومی اسمبلی میں اپنے 94 اراکین کے ساتھ حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے پچھلے ہفتے چوہدری نثار علی خان کو قائد حزب اختلاف مقرر کرنے کے لئے اسپیکر قومی اسمبلی کو درخواست دی تھی۔

راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے پچاس سالہ نثار علی خان تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کے باپ ہیں۔ چوہدری نثار کے والد برگیڈیئر(ر) فتح خان بھی ایوبی دور میں سر گرم سیاسی رہنما تھے۔ چوہدری نثار کے بھائی لیفٹیننٹ جنرل (ر) افتخار چوہدری پاک فوج میں خدمات سر انجام دینے کے بعد پاکستان کے وفاقی سیکرٹری دفاع بھی رہے ہیں۔

ساتویں مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہونے والے چوہدری نثار علی خان نے 2008 کے انتخابات میں راولپنڈی کے دو حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔

نواز شریف دور میں نثار علی خان پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وفاقی وزیر رہے۔ انہوں نے بین الصوبائی رابطوں کے وفاقی وزیر کے طور پر بھی کام کیا۔ حالیہ مخلوط حکومت میں انہیں مواصلات کا وفاقی وزیر بنایا گیاان کے پاس وفاقی وزارت ِ خوراک وزراعت کا اضافی چارج بھی تھا لیکن وہ 13 مئی 2008 کو ن لیگ کے دیگر وزرا کے ہمرا ہ مستعفی ہو گئے۔

سیاسی جوڑ توڑ کی غیرمعمولی مہارت رکھنے والے چوہدری نثارعلی خان کا شمارمیاں نوازشریف کےانتہائی قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے ۔ اگرچہ پچھلے سات سالوں میں وہ جنرل پرویز مشرف کی زبردست مخالف کرتے رہے ہیں لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ درست ہے کہ نواز شریف نے چوہدری نثار کے کہنے پر ہی جنرل پرویز مشرف کو کئی جنرلوں پر فوقیت دیتے ہوئے پاکستان آرمی کا سربراہ بنایا تھا ۔

چوہدری نثار علی خان پاکستان کی قومی اسمبلی کے نئے قائد حزب اختلاف کے طور پر مثبت سیاست کرنے کا عزم رکھتے ہیں اور وہ ماضی کے گڑھے مردوں کو دوبارہ اکھاڑنا مناسب نہیں سمجھتے۔ وہ 90 کی دہائی کی تصادم کی سیاست کو بھی اب پسند نہیں کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ ہرایشو پرحکومت کو ٹف ٹائم دینے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ چوہدری نثارعلی خان کے مطابق قبائلی علاقوں کی صورتحال، عدلیہ کی آزادی، مہنگائی اور امن وامان کی بگڑتی ہوئی حالت سمیت کئی امور ایسے ہیں جن پر وہ قومی اسمبلی کے اندراورباہرآوازاٹھانا چاہتے ہیں۔

پاکستان لیگ ( ن ) کے رہنما صدیق الفاروق نے ریڈیو دوائچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے بعض رہنما جاوید ہاشمی کو قائد حزب اختلاف بنانے کی خواہش رکھتے تھے ۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار علی خان کا فیصلہ پارٹی میں متفقہ طور پر کیا گیا ہے۔

بعض سیاسی مبصرین چوہدری نثار علی کے لئے جگہ خالی کرنے والے چوہدری پرویزالہی کےاستعفے کومسلم لیگ (ق)اور پیپلزپارٹی میں مفاہمت کا نتیجہ بھی قراردےرہے ہیںاگریہ بات سچ ہے تو پھر یہ پنجاب میں قائم مسلم لیگ (ن)کی حکومت کے لئے کچھ اچھا شگون نہیں ہے۔