1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: لوڈ شیڈنگ کے خلاف عوامی احتجاج بڑھتا ہوا

21 اپریل 2010

ایک طرف حکومتِ پاکستان بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لئے زیادہ سخت اقدامات کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے تو دوسری طرف طویل وقفوں کے لئے بجلی کی بندش کے خلاف عوامی احتجاج میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/N1pO
تصویر: AP

اسلام آباد میں پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے ترجمان ظفریاب خان کا حوالہ دیتے ہوئے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ آج بدھ کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہو رہا ہے، جس میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے سلسلے میں اقدامات کو حتمی شکل دی جائے گی اور یہ کہ وزیر اعظم گیلانی اِن اقدامات کا اعلان کل جمعرات کو کر دیں گے۔

اب تک سامنے آنے والی خبروں کے مطابق حکومت ایک دن کی ہفتہ وار تعطیل کو بڑھا کر دو دن کرنے، گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کرنے اور سورج غروب ہونے پر بازار بند کرنے جیسے اقدامات پر غور کر رہی ہے۔ حکام اُن تجاویز پر بھی غور کریں گے، جن میں بجلی سے چلنے والے اشتہاروں اور نیون سائنز کو بجلی کی ترسیل منقطع کرنے اور پچاس فیصد سٹریٹ لائٹس بجھانے کا ذکر کیا گیا ہے۔ حکام امید کر رہے ہیں کہ ان اقدامات کے ذریعے بجلی کی اُس قلت کو کسی حد تک دور کرنے میں مدد مل سکے گی، جو بدستور پانچ ہزار میگا واٹ کے آس پاس ہے۔

Pakistan Minister für Wasser und Strom Raja Pervaiz Ashraf
پاکستان کے پانی اور بجلی کے وفاقی وزیر راجہ پرویز اشرف اپنی پالیسیوں کی وجہ سے مسلسل ہدفِ تنقید بن رہے ہیں۔تصویر: Abdul Sabooh

پاکستان کے متعدد علاقوں، بالخصوص دیہات میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ بیس بیس گھنٹے تک بھی پہنچ گئی ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی کے باعث لوگوں کو اپنے معمولاتِ زندگی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور یہی وجہ ہے کہ گذشتہ کچھ عرصے کے دوران کئی شہروں میں لوگ احتجاج کے لئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

گذشتہ وِیک اَینڈ پر جہلم کے قریب بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے نہ صرف آنسو گیس استعمال کی بلکہ گولیاں بھی چلائیں۔ جواب میں مظاہرین نے پولیس پر پتھر پھینکے اور لاٹھیاں برسائیں، جس سے دَس سپاہی زخمی ہو گئے۔ کئی دیگر شہروں میں ہونے والے مظاہروں کے دوران سرکاری املاک اور گاڑیوں کو آگ بھی لگا دی گئی۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ لوڈ شیڈنگ جاری رہنے کی صورت میں زیادہ بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو سکتے ہیں، جو ملک کو عدم استحکام کی صورتحال سے بھی دوچار کر سکتے ہیں۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: کشور مصطفیٰ