1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

’پاکستان میں ایک اور پانچ ہزار کے نوٹ منسوخ کیے جائیں‘

بینش جاوید
11 نومبر 2016

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر عثمان سیف اللہ خان نے ایک ہزار اور پانچ ہزارروپے کے نوٹوں کو منسوخ کرنے کے لیے سینیٹ میں ایک قرار داد پیش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2SXwR
Pakistan Währung Wechsel Dollar Rupien Geldscheine
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam

سینیٹر عثمان سیف اللہ خان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ قدر والے نوٹ بدعنوانی اور کالے دھن کو سفید کرنے  میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ نہ صرف پڑوسی ملک بلکہ دنیا بھر میں اب زیادہ قدر والے نوٹوں کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔

چند روز پہلے بھارتی حکومت نے اپنے مالیاتی نظام میں سے زیادہ قدر والے نوٹ نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ بھارتی حکومت کے اس حیران کر دینے والے اقدام کا مقصد کرپشن اور کالے دھن کا خاتمہ کرنا اور ایسے اربوں نوٹوں کو دوبارہ بینک مارکیٹ میں لانا ہے، جو لوگوں نے جمع کر رکھے ہیں۔

سینیٹر عثمان سیف اللہ خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بھی ایسا کرنے سے لوگ بینکوں کو استعمال کرنے پر مجبور ہوں گے اور کالے دھن کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکے گی۔

Pakistan Rupie
پاکستان کے قریب ایک سو ملین افراد کو بینک اور مالیاتی سہولیات میسر نہیں ہیںتصویر: AP

پاکستان میں ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں پانچ ہزار روپے کے نوٹوں کو مارکیٹ میں لایا گیا تھا۔ مالیاتی ماہرین کی رائے میں اس فیصلے کے بعد لوگوں کے لیے پیسے بینکوں کے بجائے اپنے پاس رکھنا آسان ہو گیا تھا۔

پاکستان کے اسٹیٹ بینک کے ترجمان عابد قمر نے ایکسپریس  ٹریبیون کو بتایا، ’’اس وقت اسٹیٹ بینک کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ پانچ ہزار روپے کے نوٹ کو منسوخ کر دیا جائے۔‘‘

کچھ ماہرین کے مطابق  بڑی مالیت کے نوٹ ایسے علاقوں کے لوگوں کے لیے فائدہ مند ہیں، جہاں بینک کی سہولیات موجود نہیں ہوتیں۔ عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے قریب ایک سو ملین افراد کو بینک اور مالیاتی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ وہ افراد جو بڑی مالیت کی کرنسی نوٹوں کی منسوخی کے حق میں ہیں ان کے مطابق یہ ملکی  کرنسی کی قدر کو کم کرتے ہیں اور مہنگائی کا سبب بنتے ہیں۔