1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں بجلی کا بحران اور کرائے کے بجلی گھر

28 جولائی 2009

پاکستانی حکومت نے بجلی کے بدترین بحران سے نمٹنے کےلئے کرائے کے بجلی گھر حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

https://p.dw.com/p/Iylf
پاکستان میں کئی سالوں سے بجلی کا شدید بحران جاری ہےتصویر: DW

ایک محتاط اندازے کے مطابق اس منصوبہ پر لاگت 30 ارب روپے آئے گی جبکہ سرکاری دباؤ کے باوجود بعض بینکوں نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ مکمل طورپر سرمایہ کاری کے لئے تیار نہیں ہیں، جبکہ دیگر بینکوں نے سرمایہ کاری کےلئے آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ براہ راست سرمایہ کاری کرنے کے بجائے یہ سرمایہ حکومت پاکستان کو فراہم کرسکتے ہیں، بشرطیکہ حکومت ان قرضوں کی واپسی کی ضمانت دے۔

بعض حلقوں کا خیال ہے کہ کرائے کے بجلی گھر خریدنے میں overenvoicing بھی ہوسکتی ہے لیکن پیپکو کے ایم ڈی طاہر بشارت چیمہ اوورانوائسنگ کی تردید کرتے ہیں۔

Stadt Lahore in Pakistan, Elektrizitätskrise
بجلی کے اس بحران کے باعث عام زندگی اور کاروباری سرگرمیوں بری طرح متاثر ہوئی ہیںتصویر: DW

بینکاری امور کے ماہر منصور حسن خان کا کہنا ہے کہ کرائے کے بجلی گھروں کی خریداری کے معاملے میں تمام چیزیں شفاف نہیں ہیں۔ "کہیں کوئی گڑبڑ ضرور ہے۔صرف تین سال کےلئے ایک ایسے منصوبے میں بینکوں سے گارنٹی حاصل کرنا شک و شبہات کو جنم دے رہا ہے۔"

واضح رہے کہ 1994 میں سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو کے دور حکومت میں IPP کے تنازعہ نے عالمی شہرت اختیار کرلی تھی۔ تب پیپلز پارٹی کی حکومت پر مہنگی بجلی خریدنے اور مبینہ طور پر "بھاری کمیشن کی طلبی" کے الزامات بھی لگائے گئے تھے۔ پاکستان میں بجلی کے موجودہ بحران کے سلسلے میں بہت سے ماہرین کی طرف سے آج ایک بار پھر کئی اعلیٰ شخصیات، سرکاری اہلکاروں اور سیاستدانوں کے خلاف ایسے ہی الزامات لگائے جا رہے ہیں۔


رپور‌ٹ: رفعت سعید

ادارت: مقبول ملک