1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں دہشت گردی، طویل المدتی حکمت عملی ناگزیر

16 جنوری 2011

پاکستان کے ایک تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ اگرچہ پاکستانی حکومت نے سن 2010ء کے دوران طالبان باغیوں کے خلاف مؤثر کارروائیاں کیں تاہم ملک میں پائیدار امن و استحکام کے لیے اسے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی۔

https://p.dw.com/p/zyHJ
تصویر: AP

پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پیس سٹڈیز PIPS نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 2009ء کے مقابلے میں سن 2010 کے دوران پاکستان میں ’پرتشدد اوردہشت گردی‘ کے واقعات میں گیارہ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال خود کش حملوں میں بائیس فیصد کمی ہوئی۔ یہ رپورٹ پیر کے دن جاری کی جا رہی ہے۔

PIPS کی اس نئی رپورٹ کے مطابق سن 2009 میں کل 87 خود کش حملے ہوئے جبکہ 2010ء میں ان حملوں کی تعداد کم ہو کر 68 ہو گئی۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان میں دہشت گردی اور پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کوششوں میں بہتری تو آ رہی ہے تاہم شہری علاقوں میں ان واقعات میں اضافے سے ملک کو شدید تر مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

اس نئی رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ قبائلی اور دیہی علاقوں کے علاوہ شہروں میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی ترتیب دی جائے۔ اس تھنک ٹینک کے مطابق پائیدار قیام امن کے لیے طویل المدتی بنیادوں پر منصوبہ بندی نہ کرنے کے نتیجے میں مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کیے جا سکتے۔

Unruhen Karachi Mord Politiker Pakistan
گزشتہ برس کے دوران کراچی میں پر تشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

PIPS کے مطابق سن 2010 کے دوران پاکستان بھر میں پرتشدد واقعات کی مجموعی تعداد 2113 نوٹ کی گئی، جن کے نتیجے میں 2913 ہلاکتیں ہوئیں۔

اس تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پاکستانی فوج نے قبائلی علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے طالبان باغیوں کے کئی اہم ٹھکانے تباہ کیے جبکہ مبینہ امریکی ڈرون حملوں نے بھی طالبان کے حملوں کو روکنے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔

اس انسٹیٹیوٹ کے مطابق پاکستان میں سلامتی کی موجودہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ملک سے بدعنوانی اور غربت کے خاتمے کے علاوہ اچھے طرز حکمرانی کو بھی یقینی بنانا ہو گا۔

PIPS کے مطابق یہ درست ہے کہ پاکستانی حکومت نے گزشتہ برس ملک کے قبائلی علاقوں میں کئی کامیابیاں بھی حاصل کیں تاہم اسی دوران پاکستان کی اقتصادی شہ رگ کہلانے والے شہر کراچی میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ملکی معیشت کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کراچی میں سیاسی جھگڑوں، نسلی بدامنی اور جرائم پیشہ افراد کی منظم کارروائیوں کے علاوہ وہاں طالبان باغیوں نے بھی اپنے محفوظ ٹھکانے بنا لیے ہیں۔ PIPS کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ سال کراچی میں جنگجوؤں نے 93 حملے کیے، جن کے نتیجے میں 233 افراد ہلاک ہوئے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں