1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں غربت دور ہوگی کیسے؟

امتیاز احمد23 جون 2008

پاکستان کا عام آدمی ہر گزرتے دن کے ساتھ غربت کی دلدل میں دھنستا چلا جا رہا ہے۔ ملک کی چالیس فیصد آبادی غربت کی لکیرسے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔

https://p.dw.com/p/EPVB
تصویر: AP

ایسے میں غیر سرکاری تنظیمیوں کی طرف سے غربت کے خاتمے کے لئے کی جانے والی کوششوں میں امید کی کرن دکھائی دیتی ہے۔

تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اورمہنگائی نے پاکستانی عوام کی کمرتوڑکررکھھ دی ہے۔ برسوں سے پاکستان میں غربت کے خاتمے کومحض ایک سیاسی نعرے کے طورپر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ سابق وزیراعظم شوکت عزیزکی حکومت نے غربت میں کمی لانے کے جو بلندوبانگ دعوے کئے تھے‘ موجودہ حکومت ان تمام دعوٴوں کو جھوٹ کا پلندہ قراردے چکی ہے۔

جہاں پاکستانی قوم آج پھرغربت میں کمی کے نئے سرکاری دعووٴوں کی زد میں ہے وہاں بہت ساری ایسی غیرسرکاری تنظیمیں ہیں جو کہ عملاً غربت کے خاتمے کے لئے برسرپیکار ہیں۔

بہت سارے پاکستانی اس امر سے آگاہ نہیں ہیں کہ تنقید کی نگاہ سے دیکھے جانے والے بین الااقوامی مالی اداروں کی مدد سے پاکستان میں ایسی بھرپور کوششیں جاری ہیں جنہیں ماہراقتصادیات 'خاموش انقلاب' کا نام دیتے ہیں۔

بین الااقوامی مالی اداروں کی مدد سے چلنے والا Pakistan Poverty Alleviation Fund' PPAF نامی ادارہ پاکستان کے 112اضلاع میں غربت پر قابو پانے یا اس میں کمی لانے کے لئے کام کر رہا ہے۔ یہ ادارہ غیرسرکاری تنظیموں کی مدد سے سینتیس ہزار سے زائد دیہاتوں میں غریب لوگوں کو چھوٹے قرضے فراہم کر رہاہے۔

اس ادارے کےسربراہ کمال حیات کا کہناہے کہ ہم غریبوں کو یہ احساس دلانا چاہتے ہیں کہ ان کا بھی کوئی دیکھنےوالاہے۔ اس کے علاوہ یہ ادارہ پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں مقامی لوگوں کی معاونت سے انفراسٹرکچرکی فراہمی کے لئے بیس ہزار سے زائد منصوبوں پر کام کررہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عدم اعتماد کی وجہ سے پاکستانی حکومت کو ٹیکس ادا نہ کرنے والے لوگ ایسے ترقیاتی اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے ہیں۔

PPAF کے سربراہ کمال حیات کہتے ہیں کہ پاکستان میں غربت دور کرنے کا واحد طریقہ یہ کہ اس حوالے سے منصوبوں کی نگرانی کا فریضہ سرکاری افسروں کے بجائے غریب اورایماندار لوگوں کے سپرد کر دیا جائے۔

لاہور سے کمال حیات کے ساتھ گفتگو پرمبنی تنویرشہزاد کی رپورٹ سننے کے لئے یہاں کلک کیجئے۔