1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں قومی مصالحتی آرڈیننس کی مدت ختم

28 نومبر 2009

پاکستان میں قومی مصالحتی آرڈیننس کی مدت ختم ہو گئی ہے۔ ساتھ ہی آصف زرداری کی جانب سے صدارتی اختیارات میں کمی پر عملدرآمد بھی شروع ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Kk41
تصویر: AP

سابق صدر پرویز مشرف نے یہ قومی مصالحتی آرڈیننس موجودہ صدر آصف زرداری سمیت متعدد سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو بدعنوانی کے مقدمات سے بچانے کے لئے نافذ کیا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں ملک کو نئے سیاسی بحران کا خطرہ ہے۔ 'این آر او' سے مستفید ہونے والوں کے خلاف مقدمات پھر سے شروع ہو سکتے ہیں۔ تجزیہ کارطلعت مسعود نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا ہے کہ حزب اختلاف اور دیگر طاقتیں حکومت پر دباؤ بڑھائیں گی اور زرداری کو عہدہ صدارت پر قائم رہنے کے لئے اپنے اختیارات میں کمی کرنا ہوگی۔

Präsidentenwahl in Pakistan - Zardari pixel
پاکستانی صدر آصف زرداریتصویر: picture-alliance/ dpa

دوسری جانب پاکستانی صدر کی جانب سے اختیارات میں کمی پر عمل درآمد بھی شروع ہو گیا ہے۔ 'این آر او' کی مدت میں خاتمے کے ساتھ ہی ہفتہ کو انہوں نے ملک کے جوہری ہتھیاروں کا ایگزیکٹو کنٹرول وزیر اعظم کو منتقل کر دیا ہے۔ صدارتی اعلامئے میں نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا کنٹرول صدر سے وزیر اعظم کو سونپے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس اعلامئے میں جوہری ہتھیاروں کا براہ راست ذکر نہیں۔ تاہم بتایا جاتا ہے کہ یہ ادارہ جوہری ہتھیاروں کے لئے ذمہ دار ہے۔

خبررساں ادارے 'اے ایف پی' نے سینئر قانون دان عابد حسن منٹو کے حوالے سے بتایا ہے کہ این آر او کی مدت کے خاتمے کے بعد، اس سے فائدہ اٹھانے والوں کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات پھر سے کھل سکتے ہیں اور سزائیں بحال ہو سکتی ہیں۔ تاہم حکومت کسی نئے قانون کے تحت اس عمل کو رکوا سکتی ہے۔

اُدھر صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اٹھائیس نومبر کو کوئی ڈرامائی تبدیلی نہیں آنے والی۔ زندگی معمول کے مطابق آگے بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے عدالت کرے گی، اور جب ایسا وقت آیا گا، تو دیکھا جائے گا۔

قومی مصالحتی آرڈیننس NRO اکتوبر 2007ءمیں نافذ کیا گیا تھا۔ اس کے تحت سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو، ان کے شوہر اور موجودہ صدر آصف زرداری سمیت متعدد افراد کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات خارج کر دیے گئے۔ اس اقدام کا مقصد فوجی حکمراں پرویز مشرف کے اقتدار کو طول دینا تھا۔

گزشتہ ماہ حکومت نے این آر او سے مستفید ہونے والے آٹھ ہزار سے زائد افراد کی فہرست جاری کی تھی۔ وزیر داخلہ رحمان ملک اور وزیر دفاع احمد مختار بھی اس فہرست میں شامل تیس سے زائد سیاستدانوں میں شامل ہیں جن کے خلاف اس قانون کے تحت مقدمات ختم کئے گئے۔

سیاسی دباؤ پر پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کو رواں برس مارچ میں مزول ججوں کو بحال کرنا پڑا تھا، جنہیں سابق صدر مشرف نے عہدوں سے ہٹایا تھا۔ اس کے نتیجے میں نئی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ پارلیمان 'این آر او' کو اٹھائیس نومبر تک منظور کرے، بصورت دیگر اس کی مدت ختم ہو جائے گی۔ اس مقصد کے لئے حکومت نے یہ قانون گزشتہ ماہ پارلیمان میں پیش کیا۔ تاہم شدید مخالفت کے باعث فورا ہی واپس لے لیا۔

Pakistan Präsident Pervez Musharraf tritt zurück
سابق پاکستانی صدر پرویز مشرفتصویر: picture-alliance/ dpa

پاکستان پیپلز پارٹی فروری 2008ء کے انتخابات میں جیت کے ذریعے اقتدار میں آئی اور یوں فوجی حکومت کا خاتمہ ہوا۔ تاہم اس منتخب حکومت کا اوّلین دور فوج کی زیرنگرانی ہی گزرا۔

انتہا پسندی اور مالیاتی بحران کا سامنا کرنے والے پاکستان کے صدر آصف زرداری کی مقبولیت ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات سے جڑی ہے۔ اس نوعیت کے مقدمات پر وہ جیل بھی جا چکے ہیں جبکہ سرکاری معاہدوں میں کمیشن وصول کرنے کی بنیاد پر انہیں آج بھی 'مسٹر ٹین پرسینٹ' کے طور پر جانا جاتا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید