1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں نیٹو قافلے پر حملہ، چھ افراد ہلاک

Imtiaz Ahmad10 جون 2013

پولیس کی وردی میں ملبوس عسکریت پسندوں نے پاکستان کے شمال مغرب میں نیٹو سپلائی ٹرکوں پر حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم چھ افراد مارے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/18mlO
تصویر: picture-alliance/dpa

حکام کے مطابق یہ حملہ خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود میں کیا گیا اور متاثرہ افراد میں پاکستانی ڈرائیور اور ان کے ہیلپر شامل ہیں۔ فوری طور پر کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن ماضی میں پاکستانی طالبان اور دیگر عسکری گروپ نیٹو سپلائی ٹرکوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ایک مقامی سرکاری افسر اقبال خان نے بتایا ہے کہ اس حملے میں کم از کم 20 عسکریت پسند شامل تھے، جو پہاڑوں کے پیچھے چھپے ہوئے تھے۔ راکٹ فائر کیے جانے کے نتیجے میں دو ٹرک مکمل طور پر جل کر تباہ ہو گئے ہیں۔

پشاور میں فوجی ذرائع نے بھی اس حملے کی تصدیق کی ہے۔ رواں ماہ اپریل میں پاکستانی آرمی نے خیبر کے علاقے میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا جبکہ اتوار کو پاکستانی فوج نے اعلان کیا تھا کہ وہ اہم اسٹریٹیجک مقامات کا کنٹرول حاصل کر چکی ہے۔

Pakistan Afghanistan Nachschubroute für NATO geöffnet Khyber Pass
تصویر: dapd

ایک سرکاری اہلکار جہانگیر اعظم کا پاکستانی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حملہ آورں کے پاس بھاری اسلحہ موجود تھا، ’’یہ بہت ہی منظم حملہ تھا۔‘‘ اس اہلکار کے مطابق ٹرکوں کے ذریعے نیٹو گاڑیاں، ایمبولینسیں اور دیگر سامان لے جایا جا رہا تھا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان کے ذریعے صرف غیرمہلک ہتھیار لے جانے کی اجازت ہے۔

چاروں اطراف سے خشکی میں گھرے ہوئے افغانستان کے لیے پاکستان ایک اہم اور سستا ٹرانزٹ روٹ ہے اور یہی وجہ ہے کہ نیٹو فورسز کی سپلائی اس راستے سے کی جاتی ہے۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق حالیہ کچھ عرصے میں امریکی حکام نے اس راستے پر اپنے انحصار کو کم کیا ہے لیکن اس کے باوجود افغانستان میں نیٹو افواج کے ساز و سامان کی ترسیل کے لیے مرکزی روٹ یہی ہے۔

افغانستان میں امریکی اور دیگر فورسز کے لیے سب سے پہلے سامان کراچی کی بندرگاہ پر لایا جاتا ہے اور وہاں سے دو راستوں کے ذریعے افغانستان منتقل کیا جاتا ہے۔

نومبر 2011ء سے لے کر جولائی 2012ء تک پاکستان کی طرف سے نیٹو سپلائی کی بندش کے بعد متبادل راستوں کے ذریعے افغانستان سامان کی ترسیل پر امریکا کو ماہانہ 100 ملین ڈالر اضافی خرچ کرنا پڑے تھے۔

پاکستان اور امریکہ کے مابین طے شدہ معاہدے کے تحت سن 2015 تک نیٹو قافلے پاکستان کا ٹرانزٹ روٹ استعمال کر سکتے ہیں۔

ia / zb ( AFP, dpa, AP)