1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ڈینگی بخار اور تازہ صورتحال

16 ستمبر 2011

پاکستان میں مچھروں کی ایک خاص قسم سے پھیلنے والے ڈینگی بخار متاثر ہونے والوں کی تعداد پانچ ہزار سے زائد ہو چکی ہے جبکہ 12 سے زائد ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں۔

https://p.dw.com/p/12aPY

طبی ماہرین ڈینگی بخار کو ہڈی توڑ بخار کا نام بھی دیتے ہیں۔ اس کی علامات میں بخار، سردرد، جوڑوں اور پٹھوں کا درد اور عموماً جلد پر سرخی مائل ریشز کا نمودار ہونا بھی ہے۔ یہ ریشز خسرے کے انداز جیسی ہوتی ہیں۔ طبی ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ ڈینگی بخار میں احتیاطی تدابیر اہم ہوتی ہیں اور بخار بڑھ کر خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔

عموماً اس بخار میں مبتلا مریض اگر مناسب احتیاطی تدابیر پر عمل کرے تو خود بخود صحت یابی کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ اس میں پانی یا مائع اشیاء کا زیادہ استعمال اہم قرار دیا گیا ہے۔ بخار کم کرنے کے لیے پیراسیٹامول کی دوا ہی بہت ہوتی ہے۔

Gelbfiebermücke Aedes aegypti Gelbfieber
ڈینگی بخار مچھر کی ایک قسم سے پھیلتا ہےتصویر: AP

 لیکن بعض اوقات کم قوت مدافعت اور کمزور افراد یا بچے جب اس بخار میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو ان میں ڈینگی ہیموریجک بخار پیدا ہوجاتا ہے۔ اس سے انسانی دماغ بھی متاثر ہوتا ہے۔ اس کیفیت کو ڈینگی شاک سینڈروم کہا جاتا ہے۔ یہ کیفیت اکثر و بیشتر جان لیوا ثابت ہوتی ہے اور مریض کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ اس ڈینگی شاک سینڈروم کی وجہ مریض کے خون میں پلیٹلیٹس کی کمی کا پیدا ہونا ہوتا ہے۔ بخار کی شدید کیفیت کے دوران خون کا مسلسل کلینکل ٹیسٹ کروانا مریض کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

پاکستان میں اس بخار کی مناسبت سے عام لوگوں میں افراتفری پھیلانے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور  طرح طرح کی افواہیں بھی اڑائی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ عطائی حضرات اور تعویز گنڈے کرنے والے بھی خاصے متحرک ہیں۔ ان احساسات کے ساتھ جب کراچی شہر کی ممتاز معالج پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر سمرینہ ہاشمی سے پوچھا گیا تو وہ کہتی ہیں:

رپورٹ اور انٹر ویو:  عابد حسین

ادارت:  افسر اعوان