1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں یوم کشمیر پر مظاہرے اور بھارت کا شکریہ بھی

عابد حسین
5 فروری 2017

پاکستان کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں سالانہ یوم کشمیر پر بھارت مخالف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ دوسری جانب ایک پانچ سالہ بچے کو واپس اُس کی ماں کے حوالے کرنے پر اسلام آباد حکومت نے بھارت کا شکریہ بھی ادا کیا۔

https://p.dw.com/p/2X0iP
Pakisten Aktivist Burhan Wani
تصویر: picture-alliance/dpa/R.S.Hussain

سالانہ یوم کشمیر کے موقع پر پاکستان بھر میں جہاں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی وہاں کشمیری عوام کے ساتھ اظہارِ یک جہتی میں بھارت مخالف مظاہرے بھی کیے گئے۔ ان مظاہروں کا انتظام سبھی پاکستانی شہروں میں کیا گیا۔ آج کے دن پر انسانی ہاتھوں کی ایک زنجیر بھی بنا کر احتجاج کیا گیا۔

یوم کشمیر پر اظہار یک جہتی کرنے والوں سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں خون خرابہ روک کر اقوام متحدہ کی نگرانی میں استصواب رائے کرایا جائے۔ شریف نے انٹرنیشنل کمیونٹی سے بھی اپیل کی کہ وہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے رونما ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور ستر برس قبل کیے گئے وعدے پر عمل کیا جائے۔

Pakistan Kashmir Proteste in Srinagar
پاکستان میں کشمیری عوام کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کے لیے بھارت مخالف مظاہرے بھی کیے گئےتصویر: picture-alliance/ZUMA Press/J. Dar

جموں و کشمیر کا علاقہ پاکستان اور بھارت میں منقسم ہے اور اس کی سرحد کو کنٹرول لائن قرار دے کر دونوں طرف انہی ملکوں کی فوجیں تعینات ہیں۔ دونوں ملکوں کے تعلقات ان دنوں انتہائی نچلی سطح پر ہیں اور اُس کی وجہ سن 2016 میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک بڑے فوجی مرکز پر کشمیری عسکریت پسندوں کا حملہ تھا۔ اس کا الزام نئی دہلی حکومت پاکستان پر عائد کرتی ہے جبکہ پاکستان ان  الزامات کی تردید کرتا ہے۔

یوم کشمیر کے موقع پر جہاں بھارت مخالف مظاہرے پاکستان کے بڑے شہروں میں ہوئے وہاں اسلام آباد حکومت نے ایک بچے کو واپس اُس کی ماہ کے حوالے کرنے پر نئی دہلی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔ افتخار احمد نامی اس بچے کو واہگہ بارڈر پر اُس کی ماہ روہینہ کیانی کے حوالے کیا گیا۔ ایک سال قبل افتخار احمد کو اُس کا والد گلزار احمد تنتارے بھارت کے زیر انتظام کشمیر لے گیا تھا۔ ایک طویل عدالتی کشمکش کے بعد بچے کو واپس اُس کی ماں کے حوالے کیا گیا ہے۔ بھارت میں پاکستانی سفیر عبدالباسط نے انسانی ہمدردی کے تحت تعاون کرنے پر بھارتی حکام کو شکریے کا ٹویٹ بھی کیا۔