1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نیوی کے تین افسران کا کورٹ مارشل

4 اگست 2011

پاکستانی بحریہ کے تین سینئر افسروں کو کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان پر کراچی میں واقع مہران بیس پر طالبان کے حملے کے سلسلے میں کوتاہی برتنے کا الزام ہے۔

https://p.dw.com/p/12BHr
23 مئی کو کراچی کے مہران بیس پر ہونے والے حملے کے بعد کا منظرتصویر: dapd

کراچی نیول بیس پر ہونے والے اس دہشت گردانہ حملے کی کارروائی 17 گھنٹے جاری رہی۔ اس میں 10 فوجی اہلکار جاں بحق ہوئے تھے۔

پاکستان کی بحریہ کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان تین نیوی افسروں کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق ان میں کموڈور راجہ طاہر، جو اُس واقعے کے رونما ہونے کے وقت بیس کمانڈر کے فرائض انجام دے رہے تھے اور اُن کے دو ماتحت افسران شامل ہیں۔ ان میں سے ایک بحریہ کا کپتان، جبکہ دوسرا کمانڈر ہے۔

Pakistan Anschlag USA Drohnenangriff Flash-Galerie
مہران بیس پر حملے میں نگرانی کرنے والےدو طیارے تباہ ہو گئے تھےتصویر: AP

23 اور 24 مئی کو بھاری اسلحے سے لیس عسکریت پسندوں نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں قائم مہران نیول بیس پر حملہ کر کہ امریکی ساخت کے دو P-C30 Orion نگران طیاروں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا تھا۔

2009ء اکتوبر میں آرمی ہیڈ کواٹرز پر ہونے والے حملے کے بعد سے یہ سب سے بڑا حملہ تھا۔ اس واقعے نے افواج پاکستان کو بہت بری طرح شرمسار کیا۔ اس سے محض تین ہفتے قبل امریکہ کے خصوصی فوجی دستے نے پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو ایک خفیہ آپریشن میں ہلاک کیا تھا۔

یاد رہے کہ پاکستان کی مختلف فوجی تنصیبات وقتاً فوقتاً طالبان اور القاعدہ کے دہشت گردوں کے حملوں کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔ تاہم یہ پہلی بار ہوا ہے کہ فوج کے اعلیٰ افسران کو کوتاہی کے الزام میں کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Pakistan Angriff auf Marinestützpunkt NO FLASH
مہران بیس کا واقعہ پاکستان کی تاریخ میں اپنی طرز کا منفرد حملہ تھاتصویر: picture alliance/dpa

پاکستان کی اقتصادی شہر رگ کی حیثیت رکھنے والے، 18 ملین آبادی والے شہر کراچی میں اتنے بڑے واقعے کے رونما ہونے کے بعد وزیر داخلہ رحمان ملک نے سکیورٹی کے ناقص ہونے کے بارے میں عائد کیے جانے والے الزامات کو سرے سے رد کر دیا تھا۔

دریں اثناء پاک بحیرہ کے ترجمان عرفان الحق نے تین افسران کے خلاف کورٹ مارشل کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ڈپارٹمنٹل ایکشن اُس بورڈ آف انکوائری کے کہنے پر لیا گیا ہے جو کراچی مہران بیس پر حملے کی چھان بین کر رہا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں