1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: پائیدار ترقی کے اہداف کا آغاز

شکور رحیم اسلام آباد9 اکتوبر 2015

پاکستان میں اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے جمعے کے روز اسلام آباد میں حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کے درمیان اسلام آباد میں مفاہمت کی ایک یادشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Glno
تصویر: Global Goals Visual Content Partner/Getty Images/P. Bronstein

منصوبہ بندی اور ترقی کی وفاقی وزارت کے زیر اہتمام ایس ڈی جیز کے موضوع پر منعقدہ قومی کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر احسن اقبال نے حکومت پاکستان جبکہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقی (یواین ڈی پی) کی جانب سے نیل بوہن نے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کیے۔

اس موقع پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کا پاکستان میں آغاز موجودہ حکومت کے عزم کا عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ " ہمیں کسی بین الاقوامی ایجنڈے کی بجائے اپنے لیے ایس ڈی جیز کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے اور ان پر پیشرفت کو غیر ملکی فنڈنگ سے مشروط نہیں کرنا چاہیے۔" انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز پر پیشرفت کے جائزے کے لیے منصوبہ بندی کمشن میں ایک ایس ڈی جی سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سینٹر تمام وفاقی وزارتوں اور صوبوں کے ساتھ شراکت داری میں کام کرے گا اور ایس ڈی جیز کے نفاذ پر پیشرفت کا سہہ ماہی بنیادوں پر جائزہ لیا جائے گا۔

Atomgespräche in Wien Juli 2014
تصویر: picture alliance/AP Photo

اقوام متحدہ کے ہزاریہ اہداف (میلینییم ڈیولپمنٹ گولز) کے حصول میں ناکامی کا تذکرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ایم ڈی جیز کے حصول میں ناکامی کی وجہ سیاسی عزم کی کمی اور منصوبہ بندی کا فقدان تھا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش کی ہے اور ان میں اقدامات میں بہتری لانے کی کوشش کریں گے جو ایم ڈی جیز کے نفاذ میں رکاوٹ بنے۔"

خیال رہے کہ نئی صدی کے آغاز پر سن 2000ء میں اقوام متحدہ نے تاریخی "میلینئیم سمٹ" میں عالمی ترقی کے لیے ہزاریہ اہداف مقرر کیے تھے۔ اس اجلاس میں پاکستان سمیت دنیا کے 193 ممالک اور23 بین الاقوامی تنظیموں نے ترقیاتی ترجیحات کے تعین اور ان کے حصول کا عہد کرتے ہوئے ایک دستاویز پر اپنے دستخط ثبت کیے تھے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے آٹھ اہداف کا تعین کیا گیا اور ان کے حصول کے لیے دسمبر 2015 ء کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی تھی۔ ان اہداف میں شدید غربت کا خاتمہ، بنیادی تعلیم کا حصول، صنفی مساوات کا فروغ اور خواتین کو با اختیار بنانا، نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں کمی، زچہ وبچہ کی صحت میں بہتری، ایچ آئی وی/ ایڈز، ملیریا اور دیگر بیماریوں کے روک تھام، ماحولیاتی استحکام کو یقینی بنانا اور عالمی ترقیاتی کاموں کے لیے شراکت داری کا قیام شامل ہے۔ تاہم پاکستان ان اہداف کے حصول میں ناکام رہا البتہ پرائمری کی سطح پر بچوں کے اندراج اور بیماریوں کی روک تھام کے اہداف میں جزوی طور پر کچہ کامیابیاں حاصل کی گئی تھیں۔

اسلام آباد میں قائم ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی ) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری کا کہنا ہے کہ سیاسی عزم کی کمی، اقتصادی عدم استحکام، امن وامان کی خراب صورتحال وہ بڑی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہزاریہ اہداف پر عمل نہیں کیا جا سکا۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "جب دوہزار میں میلینئم ڈیولپمنٹ گولز کا آغاز کیا گیا تو اس وقت پاکستان میں جنرل پرویز مشرف کی حکومت تھی تو کہا جا سکتا ہے کہ ان گولز کی سیاسی ملکیت نہیں تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک تاثر یہ بھی پایا جاتا تھا کہ یہ غیر ملکی ایجنڈا ہے اور پھر یہ کہ اس کے لیے غیر ملکی امداد بھی فراہم نہیں کی جارہی تو یہ وہ صورتحال تھی جس میں شروعات ہوئی اور پھر بدقسمتی سے بعد میں آنے والی حکومتوں نے بھی اس معاملے پر خطر خواہ توجہ نہیں دی۔"

انہوں نے کہا کہ اب موجودہ حکومت کے پاس ایک بہترین موقع ہے کہ وہ منتخب نمائندوں کے ذریعے خصوصاً اب جب مقامی حکومتیں بھی بن رہی ہیں لوگوں کو یہ باور کرائیں کہ یہ ہماری اپنی ترقی کا ایجنڈا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد زیادہ تر معمالات اب صوبوں کے ہاتھوں میں چلے گئے ہیں تو سب سے اہم یہ ہو گا کہ وفاق ایس ڈی جیز کے نفاذ کے لیے صوبوں کو کتنا ساتھ لے کر چلتا ہے۔ ڈاکٹر عابد سلہری نے کہا کہ"یہ سمھنے کی اشد ضرورت ہے کہ ایس ڈی جیز دراصل ایم ڈی جیز کی تکمیل کا ہی ایجنڈہ ہے اور اس کے لیے اگر ماضی میں غلطیاں ہوئی بھی تو اب انہیں ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔"

اقوام متحدہ نے پائیدار ترقی کے لیے آئندہ پندرہ برسوں میں سترہ اہداف مقرر کیے ہیں جن میں ان ہزاریہ اہداف کے نقاط کا تسلسل بھی شامل ہے۔