1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان پر امریکی میزائلوں میں مبینہ ترمیم کا الزام

30 اگست 2009

اوباما انتظامیہ نے مبینہ طور پر پاکستان پر الزام لگایا ہے کہ اس نے اپنے پاس امریکی میزائلوں میں غیر قانونی تبدیلیاں کرتے ہوئے زمینی اہداف پر حملوں کی اپنی صلاحیت میں اضافے کی ایسی کوشش کی جو بھارت کے لئے خطرہ بن سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/JLRN
امریکی میزائلوں میں مبینہ تبدیلیوں کی خبر نیو یارک ٹائمز نے شائع کیتصویر: AP

یہ دعویٰ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اپنے آج اتوار کے شمارے میں کیا، جس میں امریکی کانگریس کے حکام اور اوباما انتظامیہ کے سینئر اہلکاروں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اخبار کے مطابق امریکہ کی طرف سے پاکستان پر یہ الزام جون کے آخر میں لگایا گیا جب واشنگٹن نے اس بارے میں اپنا سفارتی احتجاج وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور دیگر اعلیٰ پاکستانی شخصیات تک پہنچایا مگر اس احتجاج کی کسی کو خبر نہ ہونے دی۔

نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ پاکستان کی طرف سے روایتی اور ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے عمل میں تیزی پہلے ہی باعث تشویش ہے۔ اس لئے واشنگٹن کا اسلام آباد کے خلاف یہ الزام دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں کچھاؤ کے ایک نئے دور کا سبب بنا۔ نیو یارک سے شائع ہونے والے اس جریدے نے موجودہ امریکی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار کا نام لئے بغیر اس کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس سلسلے میں پاکستان اپنی توانائیاں غلط راستے پر صرف کر رہا ہے، اور اسے کم رفتاری اور احتیاط پسندی پر آمادہ کرنے کی کوشش جاری ہے۔

Pakistan testet neue atomwaffentaugliche Rakete
پاکستان کی طرف سے ایٹمی وارہیڈز سے لیس کئے جا سکنے والے ایک راکٹ کے کامیاب تجربے کی تصویرتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

اخبار نے اپنی اسی رپورٹ میں ایک اعلیٰ پاکستانی اہلکار کی طرف سے ان الزامات کی تردید کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ پاکستان پر امریکی میزائلوں میں غیر قانونی ترمیم کا الزام غلط ہے، کیونکہ امریکہ جس میزائل کے تجربے کا ذکر کر رہا ہے وہ پاکستان میں ہی تیار کیا گیا ہے۔

اخبار کے مطابق امریکی حکام جس پاکستانی میزائل تجربے کی بنیاد پر اسلام آباد پر الزام لگا رہے ہیں، وہ امریکی خفیہ اداروں کے بقول اسی سال 23 اپریل کو کیا گیا ایک ایسا مشکوک میزائل تجربہ تھا جس کا پاکستان نے پہلے یا بعد میں کبھی کوئی اعلان نہیں کیا اور جس کی صورت میں اسلام آباد کو بظاہر ایک نیا ہتھیار حاصل ہو گیا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ تنازعہ ایک ایسے روایتی ہتھیار کے بارے میں ہے جو ان اینٹی شپ ہارپون میزائلوں کی طرز پر تیار کیا گیا ہے جو امریکہ میں ریگن انتظامیہ نے 80 کے عشرے میں پاکستان کو بیچے تھے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ اسلام آباد کا اصرار ہے کہ متنازعہ قرار دیا جانے والا میزائل مکمل طور پر پاکستان میں ہی تیار کیا گیا ہے۔ تاہم صدر باراک اوباما کی حکومت کو شبہ ہے کہ پاکستان نے ہارپون طرز کے امریکی میزائلوں میں غیر قانونی تبدیلیاں کیں ہیں، جو ہتھیاروں کی برآمد پر کنٹرول کے امریکی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عدنان اسحاق