1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان، پینے کا پانی زہریلا ہونے لگا

محمد علی خان، نیوز ایجنسی
24 اگست 2017

'سائنس جرنل’ میں شائع ہوئی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زیادہ تر علاقوں میں زیر زمین پانی میں زہریلے مادے سنکھیا کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ پائی گئی ہے۔ ملک میں قریب پانچ کروڑ افراد یہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔

https://p.dw.com/p/2imYX
Bangladesch Vergiftetes Wasser
تصویر: MUFTY MUNIR/AFP/Getty Images

سائنسی تحقیقی اداروں نے ایک جامع منصوبے کے تحت تحقیقات کے بعد پہلی بار یہ پتہ لگایا ہے کہ پاکستان بھر میں زیر زمین پانی میں آرسینک کہاں کہاں شامل  ہے۔ اس سے قبل کیے گئے کچھ تحقیقی مطالعوں میں پاکستان کے صرف چند ہی علاقوں میں آرسینک کے پانی میں تناسب کے حوالے سے تجربات کیے گئے تھے۔ محققین کا کہنا ہے کہ آرسینک یا سنکھیا سے آلودہ پانی  کے استعمال سے انسانی صحت کو  خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

تحقیق کے دوران پاکستان کے بارہ سو مختلف مقامات سے زیر زمیں پانی کے نمونے  جمع کیے گئے ۔ ان نمونوں کی جانچ  سے پتہ چلا ہے کہ پاکستان بھر میں پانی میں سنکھیا کی مقدار مقررہ حد سے زیادہ  ہے۔ پاکستان کے مشرقی حصوں خصوصاﹰ لاہور اور اس کے علاوہ سندھ میں حیدرآباد کے زیر زمین  پینے کے پانی میں سنکھیا کی موجودگی کی مقدار  زیادہ  ہے۔

رپورٹ کے مطابق  پاکستان میں دریائے سندھ کے قریبی گنجان آباد میدانی علاقوں میں آرسینک کی مقدار  عالمی ادارہ صحت کی گائیڈ لائن میں بیان کی گئی دس مایئکرو گرام فی لٹر کی مقررہ حد سے کہیں زیادہ ہے۔ رپورٹ میں تنبیہ کی گئی ہے کہ بیشتر پاکستانی علاقوں بالخصوص جنوبی علاقہ جات کے زیر زمین پانی میں آرسینک کی مقدار دو سو مائیکرو گرام فی لٹر  تک پائی گئی ہے، جو ایک خطرناک امر ہے۔

Indien Vergiftetes Wasser
آرسینک کئی بیماریوں کا باعث بنتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

سائنسی تحقیقی رسالے کے مطابق پاکستان میں تقریباﹰ  پانچ سے چھ کروڑ افراد  سنکھیا ملے اس زہریلے پانی کو پینے پر مجبور ہیں۔  پاکستان میں زیر زمین پانی میں شامل سنکھیا یا آرسینک کی مقدار پچاس مائکرو گرام ہے جبکہ  عالمی ادارہ صحت کے مطابق اسے دس مائیکرو گرام فی لِٹر ہونا چاہیے ۔

رپورٹ کے مرکزی مصنف اور آبی سائنس اور ٹیکنالوجی کے سوئس فیڈرل انسٹیٹیوٹ کے سربراہ جول پڈورسکی کی تحقیق کے مطابق  وادی سندھ میں  تمام  کنوؤں کے پانی کی پڑتال کی ضرورت ہے جبکہ حالیہ نتائج بہت پریشان کن ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سنکھیا ملے اس پانی کے طویل عرصے تک استعمال سے پھیپڑوں کےکینسر، دل کے امراض اور جلدی بیماریوں کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

پلاسٹک کی بوتلیں کیسے بن رہی ہیں کار آمد ؟

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ  یہ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا کہ پاکستان میں زیر زمین پانی میں سنکھیا کی مقدار کیوں بڑھ رہی ہے لیکن یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ اس کی ایک بڑی وجہ کاشت کاری کے لیے پانی کا زیادہ استعمال ہے جس سے زیر زمیں سنکھیا میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

محققین کی رائے میں اس حوالے سے  پاکستان میں نئے کاشتکاری کے اصولوں کو اپنانا ہوگا تاکہ زہریلے مادوں کے زیر زمین جذب ہونے کے باعث زہریلے مادوں کو پانی میں شامل ہونے سے روکا جاسکے۔