1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان، کسانوں کے لیے ریلیف پیکج لیکن اپوزیشن کی تنقید

شکور رحیم، اسلام آباد15 ستمبر 2015

پاکستان میں وفاقی حکومت نے ملک بھر میں کسانوں کے لیے تین سو اکتالیس ارب روپے مالیت کے زرعی امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے۔ تاہم حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے اس حکومتی پیکج کو مایوس کن قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GWlm
Pakistan Premierminister Nawaz Sharif
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کسانوں کے لیے زرعی پیکج کی منظوری دیتصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف نے منگل کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کسانوں کے لیے زرعی پیکج کی منظوری دینے کے بعد اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں اس کا اعلان کیا۔ اس موقع پر وفاقی کابینہ کے ارکان کے علاوہ ملک بھر سے کسانوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ کسانوں کے لیے ریلیف پیکج چار حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ براہ راست مالی تعاون، دوسرا حصہ پیداواری لاگت کم کرنا، تیسرا حصہ زرعی قرضوں کی فراہمی جبکہ چوتھا حصہ قرضے کے حصول کو آسان بنانا ہے۔ انہوں نے امدادی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ

چاول اور کپاس کے چھوٹے کاشت کاروں کو پانچ ہزار روپے فی ایکڑ مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔

بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت کھاد کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے بیس ارب روپے کا فنڈ بھی قائم کیا جائے گا، جس کی وجہ سے کھاد کی فی بوری کی قیمت میں کم ازکم پانچ سو روپے کی کمی ہوجائے گی۔ نواز شریف نے یہ اعلان بھی کیا کہ چھوٹے کاشت کاروں کے فصلوں کے لیے حاصل کیے گئے قرضوں کی انشورنس کا پریمیئم حکومت ادا کرے گی۔

پاکستانی وزیر اعظم نے کہاکہ کسانوں کو سولر ٹیوب ویل کے لیے بلاسود قرضے بھی دیے جائیں گے جبکہ چاول کی خرید وفروخت میں نقصان کے ازالے کے لیے رواں سال رائس ملرز کو ٹرن اوور ٹیکس میں مکمل چھوٹ دی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا، ’’زرعی مشینری کی درآمد اور مقامی خریداری پر سیلز ٹیکس کی شرح کو سات فیصد کرنے کے ساتھ ساتھ چھوٹے کسانوں کے لیے زرعی قرضے پر 50 فیصد نقصان کی گارنٹی دینے کی علاوہ انہیں قرضوں کے اجراء کے لیے ون ونڈو سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔‘‘

وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا، ’’جس پیکج کا اعلان کیا گیا ہے اس سے پاکستان بھر میں کسانوں خاص طور پر چھوٹے کسانوں کو ایک سو سینتالیس ارب روپے کا براہ راست فائدہ ہو گا جب کہ زرعی شعبے کو ایک سو چورانوے ارب روپے کے اضافی قرضے میسر آ سکیں گے، یعنی زرعی شعبے کو کل تین سو اکتالیس ارب روپے کے قرضے میسر آسکیں گے۔‘‘ وزیراعظم کے بقول حکومت کسانوں کی فلاح وبہبود کے لیے موثر اقدامات اٹھا رہی ہے اور وفاق اور صوبے مل کر کسانوں کو امدادی پیکج دیں گے۔

Indien Reisfeld
کسانوں کے لیے نیا ریلیف پیکج چار حصوں پر مشتمل ہےتصویر: T.Mustafa/AFP/Getty Images

دوسری جانب حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے حکومتی پیکج کو مایوس کن قراردیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ حکومت نے چھوٹے کاشت کاروں کے لیے پانچ ہزار روہے کا ریلیف دے کر انہیں بہلانے کی کوشش کی ہے۔ نعیم الحق نے کہا کہ عمران خان کے وہاڑی اور حافظ آباد میں خطاب کے بعد حکومت جاگی لیکن وزیر اعظم کا کسان پیکج انتہائی مایوس کن ہے۔

نعیم الحق نے مزید کہاکہ حکومت نے ایک مرتبہ پھر چھوٹے کاشت کاروں کو نظر انداز کر دیا ہے، ’’بیس ارب روپے کے فنڈ کا چھوٹے کسان کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیرونی منڈیوں تک کاشت کاروں کی اجناس کی رسائی کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔ نعیم الحق کے مطابق ڈی اے پی اور یوریا کھاد کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور حکومت پوٹاشیم اور فاسفیٹ کی قیمتیں کم کر کے قوم کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شمسی توانائی سے ٹیوب ویل چلانے کی سوچ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں