1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کی نو سالہ بچی ونی ہونے سے بچ گئی

بینش جاوید4 مارچ 2016

پاکستان کی پولیس نے صوبے پنجاب میں ایک نو سالہ بچی کو ونی ہونے سے بچا لیا ہے۔ پولیس نے اس بچی کی شادی کا حکم دینے والی پنچایت کے تمام ارکان کوحراست میں لے لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1I7SQ
Pakistan Burka Avenger
تصویر: picture alliance/AP Photo

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے صوبے پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے ایک گاؤں میں یہ شادی دونوں خاندانوں کے درمیان ایک تنازعے کو ختم کرانے کے لیے کی جا رہی تھی۔ خاندانی معاملات اور شادی کو رکوانے کے لیے پولیس کی یہ مداخلت پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ایک غیر معمولی عمل ہے۔ یہاں خاندانوں میں تعلقات کو بڑھانے اور لڑائی جھگڑوں کو ختم کرنے کے لیے کم عمر بچیوں کی شادی کروانا ایک عام بات ہے۔

پولیس نے گاؤں کی پنچایت کے چاروں ممبران کو لڑکی کو ونی کر دینے کے جرم میں گرفتار کر لیا ہے۔ ڈپٹی سپراینٹنڈنٹ مامون الرشید نے روئٹرز کو بتایا، ’’ اس نو سالہ لڑکی کے بھائی کی بیوی کچھ ہفتوں قبل ایک بیماری کے باعث ہلاک ہو گئی تھی، لڑکی کے رشتے داروں کو شک تھا کہ اسے قتل کیا گیا ہے، اس معاملے پر 3 مارچ کو گاؤں کی پنچایت نے اس نو سالہ بچی کی ہلاک ہونے والی خاتون کے 14 سالہ رشتہ دار سے شادی کروانے کا حکم دیا تھا۔‘‘

Pakistan Christen Blasphemie Rimsha Masih
تصویر: DW

اس پنچایت نے بچی کی شادی کروانے کے ساتھ ہلاک ہونے والی عورت کے شوہر کو عورت کے خاندان کو ڈیڑھ لاھ روپے ادا کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی یونیسیف کے مطابق پاکستان میں 3 فیصد لڑکیوں کی 15 سال سے کم عمر میں شادی کر دی جاتی ہے جبکہ 21 فیصد لڑکیوں کی 18 سال سے کم عمرمیں شادی کر دی جاتی ہے۔

کم عمری لڑکیوں کی شادیوں کا رجحان زیادہ تر غریب خاندانوں میں ہے، جو مالی مشکلات کے باعث لڑکیوں کو بہتر مستقبل نہیں دے سکتے۔ اس برس جنوری میں پاکستان کی با اثرمذہبی ادارے نے ایک بل کو پاس ہونے سے روک دیا تھا جس کے تحت کم عمر بچیوں کی شادی کروانے کے جرم میں سزا بڑھائی جانا تھی۔ موجودہ قانون کے تحت کم عمر دلہنوں کے والدین کو ایک ماہ قید اور ایک ہزار روپے جرمانےکی سزا ہوتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید