1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے ساتھ دو طرفہ کرکٹ رابطے ممکن نہیں، بھارتی وزیر

1 جنوری 2018

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ مشترکہ سرحدوں پر کشیدگی اور بڑھتے ہوئے تشدد کی وجہ سے ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ مستقبل قریب میں دو طرفہ کرکٹ رابطوں کی بحالی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/2qBoJ
تصویر: Getty Images/G. Copley

یہ بات ملکی وزیر خارجہ سشما سوراج نے خارجہ امور سے متعلق بھارتی پارلیمان کی کمیٹی کے ایک مشاورتی اجلاس میں حکومتی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہی۔ یہ اجلاس ان دونوں پڑوسی ممالک کے باہمی تعلقات پر بات چیت کے لیے طلب کیا گیا تھا، جس میں نائب وزیر خارجہ ایم جے اکبر اور سیکرٹری خارجہ جے شنکر بھی موجود تھے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ اور مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق اس اجلاس میں سشما سوراج سے جب دونوں ہمسایہ ریاستوں کے مابین کشیدگی کم کرنے کے لیے کرکٹ سیریز کے انعقاد کے بارے میں پوچھا گيا، تو انہوں نے کہا کہ جب تک ’پاکستان سرحد پار سے دہشت گردی‘ بند نہیں کرتا، تب تک دونوں ممالک کے مابین بھارت یا پاکستان میں تو کیا کسی تیسرے غیر جانبدار مقام پر بھی مشترکہ کرکٹ سیریز کھیلے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

سن 2017 پاکستان ميں کرکٹ کے ليے ايک يادگار سال

دورہ نیوزی لینڈ کے لیے پندرہ رکنی پاکستانی کرکٹ ٹیم کا اعلان

ٹی ٹین کی پاکستان میں مخالفت

سشما سوراج نے کہا، ’’جب تک پاکستان سرحد پار سے دہشت گردی اور بلااشتعال فائرنگ نہیں روکتا، اس وقت تک یہ ممکن نہیں۔ سرحدوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران ’کرکٹ سفارت کاری‘ کے لیے ماحول قطعی سازگار نہیں ہے۔‘‘

بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر سے ملاقات کی ہے اور ان سے انسانی بنیادوں پر دونوں ملکوں میں قید خواتین اور معمر قیدیوں کی رہائی کی تجویز پیش کی ہے، جس پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس اجلاس میں موجود ایک رکن پارلیمان کا کہنا تھا کہ اس تجویز کے تحت خواتین، 70 برس یا اس سے زیادہ عمر کے قیدیوں یا پھر ذہنی طور پر غیر مستحکم افراد کو رہا کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

 ICC Champions Trophy Sieger Pakistan
جون 2017ء میں فائنل میں بھارت کو ہرا کر آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتنے والی پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی خوشی کا اظہار کرتے ہوئےتصویر: Reuters/P. Childs

بھارتی حکومت نے اس طرح کی بات پہلی بار نہیں کہی بلکہ ماضی میں بھی کئی بار وہ اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان کے خلاف کھیلنے سے منع کر چکی ہے اور کئی  برسوں سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی دو طرفہ سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔ بھارت میں سیاسی مبصرین اور کھیلوں سے متعلقہ امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاست اور کھیل کو ایک ساتھ جوڑنا درست نہیں اور بھارت کی اس پالیسی سے کرکٹ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

نئی دہلی میں سینیئر سپورٹس جرنلسٹ آدیش گپت نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ دنیا کے بہت سے ممالک میں آپس کے اختلافات ہیں لیکن وہ کھیل کے میدان پر اس طرح کی تفریق سے گریز کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات بہتر ہونے کی تو کوئی بھی ضمانت نہیں دے سکتا، یہ برسوں تک خراب رہ سکتے ہیں۔ تو کیا آپ اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ کھیلنا بھی بند کر دیں گے۔ یہ کرکٹ شائقین کے ساتھ ایک طرح کی نا انصافی ہے۔‘‘

پی سی بی نے نا انصافی کی، چیف جسٹس سوموٹو ایکشن لیں:شرجیل  

افغان ٹیم نے پاکستان کو ہرا کر ایشیا یوتھ کرکٹ کپ جیت لیا

آئی سی سی نے حفیظ کی بولنگ پر پابندی لگا دی

آدیش گپت کے مطابق 2017ء میں بھارت نے مختلف مالک کی ٹیموں کے ساتھ کئی ٹیسٹ اور ون ڈے میچ  کھیلے۔ انہوں نے کہا، ’’ان میں سے بھارت نے اکثر میں کامیابی بھی حاصل کی۔ لیکن تمام ماہرین کے مطابق گزشتہ برس کا سب سے بہترین کرکٹ میچ چیمپیئنز ٹرافی میں بھارت اور پاکستان کا مقابلہ تھا۔ اس ٹورنامنٹ کا فائنل میچ جتنا مزیدار تھا، کوئی بھی دوسرا میچ نہیں تھا۔ تو کرکٹ روابط کی بحالی دونوں ہی ممالک کے لیے ضروری ہے۔‘‘

اس بھارتی صحافی کا مزید کہنا تھا کہ سب کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ پاک بھارت کرکٹ میچوں کے دوران ہی سرحدوں پر بھی تناؤ سب سے کم ہوتا ہے اور کھیل کی دنیا میں روابط دونوں کے درمیان باہمی تعلقات کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

Indien Hindu-Nationalisten Cricket-Protest
بھارت میں انتہائی دائیں بازو کے کٹر ہندو قوم پرست پاکستان کے ساتھ کرکٹ سیریز کی مخالفت کرتے ہوئےتصویر: picture alliance/AP Photo/A. Qadri

بھارتی کرکٹ بورڈ بھی تقریباﹰ یہی چاہتا ہے، چنانچہ گزشتہ برس بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایک خط کے ذریعے نئی دہلی حکومت سے پاکستان کے خلاف ایک سیریز کھیلنے کی اجازت طلب کی تھی لیکن مودی حکومت نے  ملکی کرکٹ ٹیم کو پاکستان کے خلاف دبئی میں ایک سیریز کھیلنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

دوسری  جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کی پالیسی یہ ہے کہ پاکستان اس وقت تک بھارت کے ساتھ اس کی سر زمین پر نہیں  کھیلے گا، جب تک کہ بھارت سن 2014ء کی ایک مفاہمتی یادداشت کے تحت پاکستان میں یا کسی تیسرے مقام پر پاکستان کے ساتھ نہیں کھیلتا، پی سی بی بھی اس بات پر کسی سمجھوتے کے لیے تیار نہیں ہو گا۔

ویسٹ انڈیز کی ٹیم اگلے پانچ برس ہر سال پاکستان میں کھیلے گی

ون ڈے سیریز: پاکستان کے ہاتھوں سری لنکا کا وائٹ واش مکمل

کبڈی کھلاڑی سے بہترین بولر تک کا سفر

دونوں ممالک کے درمیان آخری کرکٹ سیریز دسمبر 2012ء میں کھیلی گئی تھی، جب پاکستان نے بھارت کا دورہ کیا تھا۔ اس دورے کے دوران صرف تین ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے گئے تھے۔ دونوں ریاستوں کے درمیان آخری ٹیسٹ میچ سن 2007ء میں کھیلا گیا تھا، جب پاکستان نے بھارت کا دورہ کیا تھا۔ اس سیریز میں پانچ ون ڈے میچز اور صرف ایک ٹیسٹ کھیلا گیا تھا۔

بھارتی حکومت کی جانب سے ملکی کرکٹ بورڈ پر پاکستان کے ساتھ نہ کھیلنے کا دباؤ اتنا زیادہ ہے کہ گزشتہ برس بھارتی بورڈ نے ایک خط کے ذریعے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے یہ گزارش بھی کی تھی کہ وہ بین الاقوامی میچوں میں بھارت اور پاکستان کو دانستہ طور پر ایک گروپ میں نہ رکھے تاکہ دونوں قومی ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل آنے سے بچ سکیں۔

سری لنکا پھر پاکستان میں، کچھ پرانی یادیں بس ڈرائیور خلیل کی زبانی