1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے لئے بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی امداد

25 نومبر 2008

عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان کو سات اعشاریہ چھ ارب ڈالر قرضے کی منظوری دی دے ہے۔

https://p.dw.com/p/G1gy
اگر پاکستانی حکام اپنے طریقہ کار میں تبدیلی نہ لائے تو خدشہ ہے کہ پاکستان میں غریب کی زندگی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔

پاکستان کو یہ قرضہ پانچ قسطوں میں دیا جائے گا۔ عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق پہلی قسط تین اعشاریہ ایک ارب کی ہے جو پاکستانی حکومت کو ٹرانسفر کر دی گئی ہے۔ پاکستانی شدید مالی بحران سے دوچار تھا جس کے باعث حکام نے آئی ایم ایف سے قرضے کے لیے رابطہ کیا۔ اس قرضے کے بعد امید کی جارہی ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔

پاکستان کے معروف ماہر اقتصادیات شاھد کاردار کے مطابق اس قرضے کے آنے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں فوری طور پر تین ارب ڈالر کا اضافہ ہو جائے گا۔ ’’اس وقت جو غیر یقینی اور عدم اطمینان کی فضا ہے وہ کچھ حد تک بہتر ہو جائے گی اور روپے کی قدر میں بھی اضافہ ہوگا۔ ہمارے ڈونرز، دوست اور بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہو گا۔ ‘‘


شاھد کاردار کے مطابق اس قرضے سے عام پاکستانی کی زندگی میں بہتری یا بنیادی اقتصادی تبدیلیاں نہیں آئیں گی۔’’ معیشت میں تیزی سے ترقی ہم نے خود کرنی ہے، تبدیلیاں ہم نے خود لانی ہیں نا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارہ نے۔ مالیتی ڈسپلن یم انتظامی امور ، سیاسی استحکام کے حوالے سے بنیادی تبدیلیاں تو ہمیں خود لانی ہوں گی۔‘‘

اگر پاکستانی حکام اپنے طریقہ کار میں تبدیلی نہیں لاتا تو خدشہ ہے کہ پاکستانی غریب غربا کی زندگی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔ ’’بات یہ ہے کہ غیر یقینی ٹلے گی کچھ ترقی اور معیشت کے پہیے ہلنے لگے گیں۔ روزگار کے موقع میں کمی نسبتاً کم ہو گی۔ لیکن جب تک مقتدر طبقہ اپنے اخراجات میں کمی نہیں کرتا اور تب تک مالیاتی استحکام ممکن نہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے پہلے بھی بہت مرتبہ پاکستان کو قرضہ فراہم کر چکا ہے۔ اسی لیے ہمیں قسط والا ملک کہا جاتا ہے۔ ‘‘