1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت تعلقات ایک بار پھر کشیدہ

بینش جاوید30 مارچ 2016

بھارتی خفیہ ایجنٹ کی ویڈیو ایک ایسے وقت پر منظرعام پر آئی ہے جب پاکستان کی تحقیقاتی ٹیم پٹھان کوٹ ایئر بیس کے دورہ پر ہے۔ تجزیہ کاروں کی رائے میں موجودہ حالات میں پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آرہی۔

https://p.dw.com/p/1IMBT
Pakistan Indischer Ministerpräsident Narendra Modi zu Besuch in Lahore
بھارت کے وزیراعظم نریندر موُدی گزشتہ برس لاہورآئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa/Press Information Bureau

بھارت نے پاکستان کی فوج کے اس دعوے کی تردید کر دی ہے کہ انہوں نے پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا ایجنٹ گرفتار کر لیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے، ’’ بھارت کی حکومت اس الزام کو مکمل طور پررد کرتی ہے کہ یہ شخص بھارت کے ایما پر پاکستان میں جاسوسی کر رہا تھا، ہماری تحقیقات کے مطابق یہ شخص ایران میں تجارت کے مقصد سے کام کرہا تھا اور اسے ہراساں کیا گیا ہے۔‘‘ بھارت کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ نئی دہلی کی درخواست کے باوجود بھارت کو اس شخص تک کونسلر رسائی نہیں دی گئی۔

واضح رہے کہ پاکستان کی فوج کے ترجمان عاصم باجوہ نے ایک پریس کانفرنس میں اس بھارتی ایجنٹ کی ویڈیو دکھائی تھی جس میں وہ پاکستان کے صوبے بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنے اور یہاں علیحدگی پسندوں کو فنڈنگ کرنے کا اعتراف کر رہا ہے۔ آئی ایس پی آر کے سربراہ نے یہ بھی کہا تھا کہ مہران ایئربیس پرحملےکی منصوبہ بندی اور کراچی میں چوہدری اسلم پر حملے کا بھی ’کل بھوشن یادیو‘ نامی بھارتی ایجنٹ کو علم تھا۔ اس معاملے کی بھر پور کوریج پاکستانی میڈیا نے کی اور اس موضوع پر کئی ٹاک شوز پر بھی بات چیت ہوئی۔

Pakistan Festnahme von 97 Al Kaeda Mitglieder in Karachi Asim Bajwa Sprecher der Armee
پاکستان کی فوج کے ترجمان عاصم باجوہ نے پریس کانفرنس میں بھارتی ایجنٹ کی ویڈیو دکھائی تھیتصویر: DW/R. Saeed

پاکستان اور بھارت کے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ جنوری کے ماہ میں پاک بھارت سکریڑی خارجہ کے مذاکرات ہونا تھے جو کہ بھارت کی پٹھان کوٹ ائیر بیس پر حملے کے بعد معطل کر دیے گئے تھے۔ بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ ان حملوں میں پاکستان کی کلعدم تنظیم جیش محمد ملوث تھی۔ انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد میں پاک بھارت امورکے ماہر نجم رفیق نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’ ایسے واقعات تب ہی سامنے آتے ہیں جب ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ڈائیلاگ عمل میں پیش رفت ہورہی ہو۔‘‘

بھارت کے نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے بھارت کے سابق سفیر ویویک کٹجو نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے اس ایجنٹ کے اعترافی بیان کی ویڈیوایک ایسے وقت میں دکھائی گئی ہے جب پاکستان کی تحقیقاتی ٹیم پٹھان کوٹ ائیر بیس کا دورہ کر رہی ہے اور جب بھارت اس حملے کے ماسٹر مائنڈ اور تنظیم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر تک رسائی مانگ رہا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ پاکستان یہ اعتراف کر چکا ہے کہ پٹھان کوٹ ائیر بیس کے حملہ آوروں میں سے ایک حملہ آور کے موبائل فون نمبر کا تعلق بھاولپور میں جیش محمد کے ہیڈ کواٹرز سے ملتا ہے اور یہ کہ پاکستان نے مسعود اظہر کو 14 جنوری سے حفاظتی تحویل میں رکھا ہوا ہے۔

Indien Angriff auf Luftwaffenstützpunkt in Punjab
ہاکستان کی تحقیقاتی ٹیم اس وقت پٹھان کوٹ ائیر بیس کا دورہ کر رہی ہےتصویر: Reuters/M. Gupta

نجم رفیق اس حوالے سے کہتے ہیں، ’’ جب بھارت کے وزیراعظم نریندر موُدی پاکستان آئے تو کچھ ہی دنوں میں پٹھان کوٹ پر حملہ ہوگیا جب نیپال میں بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج اور پاکستان کے وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز کے مابین بات چیت ہوئی تواس کے بعد اب یہ خفیہ ایجنٹ کا معاملہ سامنے آگیا ہے، اس سب میں سب سے زیادہ نقصان پاک بھارت ڈائیلاگ عمل کو ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے پاک بھارت مذاکراتی عمل کے مستقبل کے حوالے سے نا امیدی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک میں بداعتمادی مزید بڑھے گی اور موجودہ واقعات بداعتمادی میں مزید اضافہ کریں گے، ذرا سی امید تھی کہ تعلقات بہتر ہوں گے اب وہ امید بھی ختم ہوتی نظر آرہی ہے۔

دوسری جانب بھارت کے دفاعی تجزیہ کار اُدھے بھاسکر نے ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو میں کہا، ’’ ایسا لگتا ہے کہ ’کل بھوشن یادیو‘ نامی اس شخص نے یہ بیان کسی دباؤ میں دیا، اگر پاکستان نے بھارتی ایجنٹ گرفتار کیا ہے تو سفارتی عمل کے تحت بھارت کو اس تک رسائی دینا چاہیے۔‘‘

Masood Azhar
پاکستان نے مسعود اظہر کو 14 جنوری سے حفاظتی تحویل میں رکھا ہوا ہے۔تصویر: picture-alliance / dpa

توقع کی جا رہی تھی کہ پاک بھارت وزرائے اعظم حال ہی میں واشنگٹن میں ہونے والی نیکلر سمٹ کے دوران ملاقات کریں گے تاہم لاہور میں حالیہ دہشت گردانہ حملے اور اسلام آباد میں جاری دھرنے کے پیش نظر وزیر اعظم نے یہ دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ اس سمٹ میں پاکستان کی نمائندگی اب امور خارجہ پر پاکستان کے وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کریں گے۔ تجزیہ کار نجم رفیق توقع کرتے ہیں کہ اس موقع پر وہ بھارت کے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں مستقبل کے لائحہ عمل پر شاید کوئی بات کر پائیں۔

ادھے بھاسکر نے مستقبل میں پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے کہا، ’’ بھارت میں اب بھی یہ تاثرعام ہے کہ پاکستان کی ایسٹیبلشمنٹ اب بھی بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات نہیں چاہتی، دونوں ممالک کے تعلقات کی بحالی کے لیے اس بد اعتمادی کو دور کرنا ضروری ہے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید