1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاورمیں ایرانی سفارت کار کا اغواء

13 نومبر 2008

پشاور کے علاقے حیات آباد سے جمعرات کے روز ایک مسلح واقعے میں ایرانی قونصلیٹ کے کمرشل اتاشی حشمت اللہ اطہر زادے کو اغواء کر لیا گیا جب کہ اس واقعے میں ان کے محافظ کو ہلاک کردیا گیا۔

https://p.dw.com/p/FtoB
قریب دو ماہ قبل حیات آباد ہی کے علاقے سے مبینہ طالبان عسکریت پسندوں نے صوبے میں متعین افغان قونصل جنرل عبدالخالق فراحی کو بھی اغوا کر لیا تھاجو ابھی بھی طالبان ہی کے قبضے میں ہیں۔تصویر: AP

مقامی پولیس کے مطابق جمعرات کی صبح نامعلوم افراد نے ایرانی قونصل خانے کے کمرشل اتاشی حشمت اللہ اطہرزادے کو پاکستانی صوبہ سرحد کے دارالحکومت پشاور کے علاقے حیات آباد سے اغواء کیا۔ اس دوران ایرانی کمرشل اتاشی کی حفاظت پر مامور پولیس گارڈ نے مذاحمت کی جس پرملزمان نے فائرنگ کرکے اسےہلاک کردیا۔

حشمت اطہرزادے پشاور قونصلیٹ میں تین برس سے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ ایرانی قونصلیٹ نے بھی اپنے اس کمرشل اتاشی کے اغوا ء اور ان کے محافظ کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔


قبل ازیں گزشتہ روز بھی پشاورہی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے قبائلی علاقوں کی ترقی کے لئے ایک امریکی امدادی پروگرام کے ڈائریکٹراورامریکی شہری اسٹیفن وینزاور ان کے ڈرائیورکوہلاک کر دیا گیا تھا۔

اس کے علاقہ قریب دو ماہ قبل حیات آباد ہی کے علاقے سے مبینہ طالبان عسکریت پسندوں نے صوبے میں متعین افغان قونصل جنرل عبدالخالق فراحی کو بھی اغوا کر لیا تھاجو ابھی بھی طالبان ہی کے قبضے میں ہیں۔


پاکستان میں ایران کے سفیر ماشااللہ شاکری نے ایرانی کمرشل اتاشی کے اغواء کے واقعے کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی اوردیگر غیر ملکی سفارت کاروں کی سیکیورٹی کویقینی بنانا پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حشمت اللہ اطہر زادے کے اغواء کے معاملے میں تہران حکومت پاکستانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔