1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور میں پیراملٹری دستوں پر خود کش حملہ، دو فوجی ہلاک

مقبول ملک اے پی
17 جولائی 2017

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پیر سترہ جولائی کے روز فرنٹیئر کور نامی پیراملٹری دستوں کی ایک گاڑی پر ایک خود کش حملے میں ایک افسر سمیت کم از کم دو فوجی ہلاک اور سات دیگر زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/2gdfX
تصویر: DW/A.-G.Kakar

پشاور سے موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ایک سینئر پولیس اہلکار نے بتایا کہ یہ خود کش حملہ شہر کے اس حصے میں کیا گیا، جہاں سے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں سے ایک خیبر ایجنسی کی سرحد بہت ہی قریب ہے۔ اس حملے کی فوری طور پر پاکستانی طالبان نے ذمے داری بھی قبول کر لی۔

پشاور پولیس کے سپرنٹنڈنٹ عمران ملک نے بتایا کہ خود کش حملہ آور ایک موٹر سائیکل پر سوار تھا، جس نے اپنی موٹر سائیکل پیرا ملٹری دستوں کی ایک گاڑی سے اس وقت ٹکرا دی، جب یہ اہلکار وہاں سے گزر رہے تھے۔

افغان سرحد کے پاس پاکستانی فوجی کیمپ پر خود کش حملہ ناکام

بلوچستان میں دہشت گردی کی ہلاکت خیز لہر

پاکستان: ’حکومت اس وقت عملی طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے‘

پاکستانی عسکریت پسندوں کی ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی کی طرف سے اس تنظیم کے ایک ترجمان محمد خراسانی کے میڈیا کے نام جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ بم حملہ تحریک طالبان نے کروایا اور وہ اس کی ذمے داری بھی قبول کرتی ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق آج پیر کے روز کیا جانےو الا یہ خود کش حملہ پاکستانی فوج کے اس اعلان کے محض ایک روز بعد کیا گیا ہے، جس میں فوج کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس نے خیبر ایجنسی سے اسلام کے نام پر عسکریت پسندی کرنے والوں کو نکال دینے کے لیے ایک نیا آپریشن شروع کر دیا ہے۔

Pakistan Militär Patrouille Peschawar
تصویر: REUTERS/F. Aziz

اسٹاک مارکیٹ میں افراتفری برقرار، 200 ارب کا نقصان ہو چکا

جے آئی ٹی، پاکستان کے مسائل اور جمہوری بادشاہتوں کی روایت

پاکستان میں درجنوں ممنوعہ تنظیمیں ابھی تک انٹرنیٹ پر سرگرم

پاکستان میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کی شاخ، جو ’اسلامک اسٹیٹ اِن خراسان‘ کہلاتی ہے، جغرافیائی طور پر خود کو پاکستان اور ہمسایہ ملک افغانستان دونوں ہی میں عسکریت پسندوں کی نمائندہ تنظیم قرار دیتی ہے۔ اس عسکریت پسند تنظیم کا گڑھ افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں ہے، جس کی سرحدیں پاکستانی قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سے ملتی ہیں۔

اس علاقے میں داعش کی شاخ کے طور پر یہ مقامی تنظیم چند برس پہلے منظر عام پر آئی تھی اور اس میں زیادہ تر طالبان کے وہ عسکریت پسند شامل ہیں، جو خود کو طالبان کے بجائے داعش کے نظریات کے زیادہ قریب قرار دیتے ہیں۔

پشاور شہر میں جس پیراملٹری فورس کو آج خود کش بم حملے کا نشانہ بنایا گیا، وہ فرنٹیئر کور کہلاتی ہے اور یہی نیم فوجی دستے پاکستان کی صف اول کی وہ نیم فوجی طاقت بھی ہیں، جو افغانستان کے ساتھ ملنے والی سینکڑوں کلومیٹر طویل سرحد پر عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔

چمن میں افغان فورسز کی مبینہ فائرنگ