1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور پر عسکریت پسندوں کے راکٹ حملے

11 اگست 2009

نامعلوم دہشت گردوں نے خیبرایجنسی کی جانب سے صوبائی دارالحکومت پشاور پر یکے بعد دیگرے بارہ راکٹ داغے۔ ان راکٹ حملوں میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

https://p.dw.com/p/J7gx
جنوبی وزیرستان میں ایک مبینہ ڈرون حملے میں بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی خبریں ابھی تک گردش کر رہی ہیںتصویر: AP

ان راکٹوں کے ذریعے جہاں سیکیورٹی فورسز کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایاگیا وہاں کئی میزائل شہری آبادی میں جاگرے۔ دھماکوں سے پورا علاقہ لرز اٹھا اور عوام میں شدید خوف وہراس کی لہر دوڑ گئی۔ پشاور پولیس نے دھماکوں کے الزام میں متعد د افراد کوحراست میں لے لیا ہے، جبکہ پشاور کے نواحی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے متعدد ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا گیا ہے۔

یہ راکٹ حملے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے گزشتہ ایک ہفتہ سے خیبر ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن کا ردعمل قرار دئے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں مبینہ طور پر امریکی جاسوسی طیارے نے کانی کرم نامی علاقے میں بیت اللہ محسود کے ایک کمانڈر کے گھر پر دو میزائل داغے ہیں اس حملے کے نتیجے میں دس افراد ہلاک جبکہ متعد د زخمی ہوئے ۔

قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر مبینہ امریکی جاسوس طیاروں کے حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مبصرین کا کہناہے کہ تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی اطلاعات کو امریکہ قبائلی علاقوں میں ڈراؤنز حملوں کے لئے جواز بنا رہا ہے۔


قبائلی امور کے ماہر اور تجزیہ نگار رستم شاہ مومند کا کہنا ہے : ’’پاکستان کے احتجاج کے باوجود امریکی میزائل حملے جاری رہیں گے۔ امریکہ اپنے ناقدین کو یہی بات سمجھائے گا کہ اگر ڈراؤنز حملے نہ ہوتے تو بیت اللہ محسود کو کس طرح ختم کیاجاتا۔ امریکہ نے قبائلی علاقوں میں میزائل حملوں کا جواز ڈھونڈ لیا ہے اور خدشہ ہے کہ یہ سلسلہ بلوچستان تک بڑھے گا۔ ڈراؤنز حملے حقیت بن گئے ہیں اب پاکستان اس کے خلاف احتجاج کرتا رہے گا اور یہ حملے اسی طرح جاری رہیں گے۔‘‘

پانچ اور چھ اگست کے درمیانی رات کو جنوبی وزیرستان میں ہونے والے مبینہ امریکی جاسوسی طیارے کے میزائل حملے میں مبینہ طور پر ہلاک ہونے والے تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کے بارے میں آج بھی ان کے ساتھی ان کے زندہ ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں، جبکہ پاکستانی وزیرداخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ اگر بیت اللہ محسود زندہ ہے تو ان کے ساتھی ان کے زندہ ہونے شواہد سامنے لایں۔

دوسری جانب شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے میرانشاہ اور میرعلی سمیت متعد علاقوں میں غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو نافذ کر دیا ہے جبکہ اسدخیل کے علاقے میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو بھاری توپ خانے سے نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں کاخدشہ ہے۔ قبائلی علاقوں سمیت مالاکنڈ ڈویژن میں جہاں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن جاری ہے وہاں عسکریت پسندوں کی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ ضلع بونیر کے مختلف علاقوں میں نو سرکاری سکولوں کونذر آتش کرکے تباہ کردیاگیا۔ اسی طرح متعدد سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایاگیا جبکہ سوات میں سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں کئی افراد کو حراست میں لیا ہے ۔

رپورٹ : فرید اللہ خان، پشاور

ادارت : عاطف توقیر