پشاور کے ہندوؤں کے لیے ’دیوالی کا تحفہ‘
20 اکتوبر 2011اس مندر کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے درخواست گزاروں نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست داخل کر رکھی تھی۔ عدالت نے 15 ستمبر 2011ء کو دیے گئے اپنے ایک فیصلے میں بالآخر پھول وتی اور کاکا رام کو اس مندر کا 'اصل حقدار' قرار دیتے ہوئے محکمہ آثار قدیمہ کو حکم دیا کہ اس کی چابیاں اس کے اصل وارثوں کو دی جائیں۔
160 سال پُرانا یہ مندر گزشتہ 60 برس سے محکمہ آثار قدیمہ کی تحویل میں تھا۔ تاہم اب 26 اکتوبر کو ہندوؤں کے مذہبی تہوار دیوالی کے موقعے پر اسے عبادت گزاروں کے لیے دوبارہ کھول دیا جائےگا۔
درخواست گزار کے وکیل پرویز اقبال نے بتایا ہے کہ چونکہ اس مندر کو ’محفوظ جائیداد‘ قرار دیا گیا ہے، لہذا اس کے نئے رکھوالوں کو اس کی تزئین و آرائش یا اس میں کسی قسم کی تبدیلی کی اجازت نہیں دی گئی۔
یہ مندر پشاور شہر کے ’گور کھتری‘ آثار قدیمہ کمپلیکس میں واقع ہے۔ ماضی میں اس مندر کو دھماکہ خیز مواد کے گودام کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے، جس کے بعد اس کا قبضہ پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے کر دیا گیا۔ تاہم اب اس کا قبضہ اس مندر کے اصل رکھوالوں کے حوالے کردیا گیا ہے۔
عدالتی کارروائی کے دوران کچھ عرصہ قبل آثار قدیمہ کے محکمے کے مشیر ڈاکٹر عبدالصمد نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ چونکہ یہ مندر آثار قدیمہ قرار دیا جا چکا ہے لہذا اس کی ملکیت کسی فرد یا ذاتی پارٹی کو نہیں دی جائے گی۔
رپورٹ: عائشہ حسن
ادارت: افسر اعوان