1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پناہ کی درخواست منظور، رشوت ديں اور مراعات حاصل کريں‘

عاصم سلیم
18 ستمبر 2017

ايک جرمن نشرياتی ادارے کی ايک تحقيقاتی رپورٹ ميں يہ انکشاف کيا گيا ہے کہ سياسی پناہ کی درخواست منظور ہو جانے کے بعد مراعات کی وصولی کے عمل کو تيز بنانے کے ليے مہاجرين رشوت کے ذريعے ملاقات کا وقت جلد حاصل کر لیتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/2kCWp
Symbolbild zur Integration von Asylanten im deutschen Arbeitsmarkt Emblem...
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Peters

جرمنی ميں سياسی پناہ کی درخواست منظور ہو جانے کے بعد پناہ گزينوں کو دفتر خارجہ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اسی دفتر سے انہيں ماہانہ مالی امداد کے علاوہ رہائش اور ديگر سہوليات فراہم کی جاتی ہيں۔ ليکن پناہ گزينوں کی بڑی تعداد کے سبب متعلقہ اہلکاروں تک رسائی حاصل کرنے ميں کئی کئی ماہ لگ جاتے ہيں۔ جرمن نشرياتی ادارے ’وے ڈے آر‘ (WDR) کے دو صحافيوں نے ابھی حال ہی ميں ايک سروے کيا، جس ميں يہ سامنے آيا کہ دفتر خارجہ کے ملازمين کے ساتھ ملاقات جلد ممکن ہے ليکن اس کے ليے ’بليک مارکيٹ‘ يا غير قانونی طريقہ کار اختيار کرنا پڑتا ہے۔

اس سلسلے ميں تفتيش کرنے والی ايک صحافی نے اپنا فرضی نام لينا بتاتے ہوئے کہا، ’’جرمن صوبے ايسن ميں کوئی شخص رقوم کے عوض مہاجرين کو ملاقات کا وقت جلد دلوا ديتا ہے۔‘‘ پيغامات بھيجنے ارسال کرنے والے پروگرام واٹس ايپ کو بروئے کار لاتے ہوئے مہاجرين ايک شخص سے رابطہ کر سکتے ہيں، جو ملاقات کے وقت باقاعدہ طور پر ’فروخت‘ کرتا ہے۔ يہ طريقہ کار اور متعلقہ شخص کا نمبر سب سے زيادہ عرب ممالک سے آنے والے مہاجرين استعمال کرتے ہيں۔

مہاجرين کو معلومات فراہم کرنے والی ويب سائٹ ’انفو مائگرنٹس‘ کو ايک مخبرکا تحريری بيان موصول ہوا، جس ميں رياست ايسن ميں ’بليک مارکيٹ‘ کی موجودگی کا بتايا گيا ہے۔ در اصل دفتر خارجہ سے ايک خاتون اہلکار ٹيلی فون کال کے ذريعے باقاعدہ رقم کے عوض ملاقات کے وقت فروخت کرتی ہيں۔

جرمن نشرياتی ادارے ’ڈبليو ڈی آر‘ کو متعلقہ خاتون کا نمبر ملا اور پھر ان سے رابطہ کيا گيا۔ ٹيلی فون کرنے والے سے دريافت کيا گيا کہ اسے ملاقات کا وقت کس ليے چاہيے، اس کا نام اور پتہ کيا ہے وغيرہ۔ علاوہ ازيں اس سے کہا گيا کہ ملاقات کا وقت ملنے کے ليے پيشگی ادائيگی درکار ہے، جسے ايک ميٹرو اسٹيشن پر پہنچانا ہو گا۔ اگلے دن رقم ٹرانسفر ہونے کے فوری بعد متعلقہ شخص کو انٹرويو کا نمبر مل گيا۔ لينا کے بقول اس طريقے سے انٹرويو کا وقت کافی تيزی سے مل گيا۔

ايسن ميں انتظامی امور کے سربراہ کرسٹيان کرمبرگ کا کہنا ہے کہ بہت سے معاملات تيزی کے ساتھ نہيں نمٹائے جا سکتے۔ ’’فوری طور پر ہمارے دفاتر ميں عملہ بڑھانا بھی ممکن نہيں، جس سے لوگوں کو ملاقات کے وقت جلد ديے جا سکيں۔‘‘

رياست ايسن کے حکام  ’ڈبليو ڈی آر‘ کے صحافيوں کی رپورٹ پر حيرت زدہ ہيں اور اس معاملے کو فوری طور پر پبلک پراسيکيوٹر تک پہنچايا گيا۔ اس سلسلے ميں تفتيش جاری ہے۔

کيا پناہ گزين جرمن سياست ميں بھی کردار ادا کر سکتے ہيں؟