1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پناہ کے حق دار مغربی لبرل ازم کے مارے لوگ ہیں، اوربان

عاطف بلوچ، روئٹرز
11 فروری 2017

ہنگری کے قدامت پسند نظریات کے حامل وزیر اعظم وکٹور اوربان نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں سیاسی پناہ مغربی یورپی ممالک کی ’آزاد خیالی‘ پر مبنی پالیسیوں سے متاثرہ افراد کو دینا چاہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2XO8T
Ungarn Orban gibt Statement zum Referendum ab
تصویر: Reuters/L. Balogh

وکٹور اوربان ماضی میں مہاجرین اور مسلمانوں سے متعلق سخت ترین بیانات دیتے آئے ہیں۔ اپنے تازہ بیان میں اوربان کا کہنا ہے کہ مغربی یورپی ممالک میں ’مسیحیت سے دوری‘، ’آزاد خیالی‘ اور ’سیاسی درستی‘ جیسے عوامل کی وجہ سے بہت سے افراد متاثر ہوئے ہیں اور ان کا ملک مسلمانوں کی بجائے ایسے ’متاثرہ‘ افراد کو اپنے ہاں پناہ دینے پر آمادہ ہے۔

جمعے کے روز قوم سے اپنے سالانہ خطاب میں اوربان نے کہا کہ ہنگری میں پناہ کے اصل مستحق ایسے یورپی باشندے ہیں، جو اپنے اپنے آبائی ممالک میں لبرل اقدار کی وجہ سے پریشان ہیں۔

Ungarn Flüchtlinge in Roszke
ہنگری مہاجرین کے لیے سرحدیں بند کرنے والے پہلا ملک تھاتصویر: Reuters/M. Djurica

اس بیان میں اوربان کا مزید کہنا تھا، ’’وہ تمام افراد جو جرمن، ڈچ، فرانسیسی اور اطالوی سیاست دانوں اور صحافیوں سے پریشان ہیں، وہ مسیحی جو خوف کی وجہ سے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں، یورپ ان کا گھر ہے اور ہم ان کے لیے ہر وقت موجود ہیں۔‘‘

اپنے خطاب میں اوربان نے ’آزاد خیال‘ میڈیا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر بھی سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں افراد کو یورپ میں بسانا یورپی اقدار پر ایک کاری ضرب ہو گا اور اس طرح یورپی معاشرہ ایک ’بین الاقوامی نیٹ ورک‘ میں تبدیل ہو کر رہ جائے گا۔ اوربان کا کہنا تھا کہ ان قوتوں سے یورپی ریاستوں کے قومی تشخص اور مفادات خطرے میں ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ وکٹور اوربان  مسلمانوں اور مہاجرین سے متعلق سخت ترین بیانات ماضی میں بھی دیتے آئے ہیں جب کہ سن 2015ء میں مہاجرین کے بحران کے عروج کے دور میں ہنگری ہی وہ پہلا یورپی ملک تھا، جس نے اپنی سرحدیں تارکین وطن کے لیے بند کی تھیں۔ تب ہنگری نے سربیا کی سرحد پر ایک طویل دیوار قائم کر دی تھی، جہاں آج بھی پولیس اور فوج کی بڑی نفری تعینات ہے۔