1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پناہ کے متلاشی افراد کو واپس يونان بھيجا جا سکتا ہے

عاصم سلیم
8 دسمبر 2016

يورپی يونين کی جانب سے يہ تجويز پيش کی گئی ہے کہ رکن ممالک آئندہ برس مارچ سے پناہ کے متلاشی افراد کو واپس يونان بھيجنے کا عمل شروع کر سکتے ہيں۔ يونان ميں ابتر حالات کے سبب اس عمل کو پانچ سال کے ليے روک ديا گيا تھا۔

https://p.dw.com/p/2Ty4Q
Griechenland Hotspot Flüchtlingscamp Internierung
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Panagiotou

اٹھائيس رکنی يورپی يونين کی اميگريشن پاليسيوں اور ويزا فری شينگن زون کی مکمل بحالی کے ليے بلاک کی اس تجويز کو اہم قرار ديا گيا ہے۔ يورپی يونين کے کمشنر برائے ہجرت دیمیترس آوراموپولوس  نے بيلجيم کے دارالحکومت برسلز ميں بدھ آٹھ دسمبر کو ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہم آئندہ برس سے ڈبلن قوانين کے تحت پناہ کے متلاشی افراد کی منتقلی کا عمل آہستہ آہستہ بحال کرنے کا کہہ رہے ہيں۔‘‘

ڈبلن قوانين کے تحت سياسی پناہ کی درخواست اس رکن ملک ميں جمع کرائی جانی چاہيے جہاں متلاشی فرد سب سے پہلے اترا ہو۔ يہ امر بھی اہم ہے کہ قوانين کے تحت اگر پناہ کے متلاشی افراد ديگر ممالک چلے جائيں، تو انہيں واپس اسی ملک بھيجا جا سکتا ہے جہاں وہ سب سے پہلے اترے ہوں۔

  دیمیترس آوراموپولوس کے مطابق ابتر صورتحال کی وجہ سے سن 2011 ميں عدالت نے يہ فيصلہ سنايا تھا کہ مہاجرين کی يونان واپسی روک دی جائے تاہم اس وقت سے لے کر اب تک ايتھنز حکومت نے پناہ گزينوں کے ليے سہوليات کی فراہمی اور انتظامات کو کافی بہتر بنا ديا ہے۔ اسی ليے انہوں نے آئندہ برس پندرہ مارچ سے اس معطل عمل کے بحالی کی سفارش پيش کی ہے۔ انہوں نے واضح کيا ہے کہ اس پيش سے متاثر ہو کر واپس يونان بھيجے جانے والے افراد کی تعداد کافی محدود ہو گی۔ يہ بھی کہ تنہا سفر کرنے والے نابالغ بچے اور ايسے افراد جن کو خطرات لاحق ہوں، ان کو اس فيصلے سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے ليے سرگرم ادارے ايمنسٹی انٹرنيشنل نے اس تجويز کو ’انتہائی منافقانہ‘ قرار ديتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے يونان پر مزيد دباؤ بڑھے گا جبکہ يونان ہی نے مہاجرين کے بحران کا سب سے زيادہ بوجھ اٹھايا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید