1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوتے کے لیے ’ناجائز‘ تحفہ، بہو ساس کو تھانے لے گئی

مقبول ملک29 دسمبر 2015

جنوبی جرمن صوبے باویریا میں ایک خاتون اپنے گیارہ سالہ بیٹے کو اس کی دادی کی طرف سے ملنے والے ایک ’غیر معمولی اور ناجائز‘ تحفے پر اتنی ناراض ہوئی کہ وہ اس پر اپنی ساس کو مقامی تھانے میں لے گئی۔

https://p.dw.com/p/1HVmT
Bildergalerie Deutschland Weihnachtsfest
تصویر: picture-alliance/dpa

باویریا کے دارالحکومت میونخ سے منگل انتیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق پولیس کی طرف سے آج بتایا گیا کہ اس 67 سالہ جرمن خاتون نے کرسمس کے حال ہی میں منائے گئے مسیحی تہوار کے موقع پر اپنے پوتے کو چاکلیٹ کا ایک ایسا پیکٹ تحفے میں دیا، جس کے ہر ٹکڑے میں الکوحل بھری ہوئی تھی۔

بظاہر یہ کوئی بڑی غلطی نہیں تھی کیونکہ جرمن خاندانوں میں کرسمس کے موقع پر یا خوشی کے دیگر دنوں میں بالغ اہل خانہ یا رشتے داروں کو اکثر ایسے تحفے دیے جاتے ہیں۔ ایسی چاکلیٹ دنیا کے کئی ملکوں میں بہت پسند کی جاتی ہے۔ لیکن مسئلہ یہ بنا کہ اس واقعے میں تحفہ وصول کرنے والا لڑکا صرف گیارہ سال کا تھا اور جرمنی میں قانوناﹰ نابالغ افراد کو تمباکو اور الکوحل کی فروخت یا ان کی فراہمی منع ہے۔

Schokolade Pralinen (Symbolbild)
الکوحل والی چاکلیٹ عام طور پر بالغ افراد کو تحفے میں دی جاتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/L. Mikko Stig

پولیس نے آج اس واقعے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ اپنے بیٹے کو ایسا تحفہ ملنے پر، جسے اس لڑکے کی والدہ نے ’غیر معمولی اور ناجائز‘ قرار دیا، یہ جرمن خاتون شدید غصے میں آ گئی اور اس نے اس کی اطلاع مقامی پولیس کو بھی کر دی۔ ’’یہ خاتون غصے سے بالکل بپھری ہوئی تھی۔‘‘

پولیس نے خاتون کی شکایت پر اس کی ساس کو طلب کر لیا اور اس کی اچھی خاصی سرزنش کی۔ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق 67 سالہ دادی کو یہ احساس ہو گیا تھا کہ اس نے غلطی کی تھی اور وہ اپنے کیے پر شرمندہ بھی تھی۔

پولیس ترجمان نے بتایا، ’’یہ کیس اس طرح ختم کر دیا گیا کہ متعلقہ خاتون (دادی) اپنی بے احتیاطی میں کی گئی غلطی پر پچھتا رہی تھی اور ہم نے اسے آئندہ محتاط رہنے کی تنبیہ بھی کر دی ہے۔ اب یہ معاملہ رفع دفع ہو گیا ہے۔‘‘

پولیس کو شکایت کرنے والی بچے کی ماں کے مطابق اس کے بیٹے نے الکوحل والی چاکلیٹ کا پیکٹ کھول کر جب پہلا ٹکڑا منہ میں ڈالا تو اس نے اسے فوراﹰ ہی تھوک دیا تھا۔ ’’مجھے اپنی ساس کی غلطی کا علم تب ہوا جب میرے بیٹے نے یہ چاکلیٹ منہ میں ڈالتے ہی تھوک دی۔ مجھے شدید غصہ آنا قدرتی بات تھی۔‘‘

ڈی پی اے نے اپنی رپورٹوں میں یہ نہیں بتایا کہ اس واقعے کے بعد ساس اور بہو نے کرسمس کا تہوار اکٹھے منایا یا علیحدہ علیحدہ۔