1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پولیس ’احمقوں‘ کو ہلاک کر سکتی ہے، فلپائنی صدر

عاطف توقیر
28 اگست 2017

فلپائنی صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے پیر کے روز ملکی پولیس اہلکاروں سے کہا ہے کہ وہ گرفتاری کے دوران مزاحمت کرنے والے ’احمقوں‘ کو ہلاک کر سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2iw8v
Philippinen Präsident Rodrigo Duterte Rede zur Lage der Nation
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila

ڈوٹیرٹے کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب سینکڑوں افراد نے ٹین ایجر کی آخری رسومات میں شرکت کی اور منشیات کے خلاف صدر ڈوٹیرٹے کے ’اعلان جنگ‘ پر احتجاج کیا۔

مزاحمت پر ہلاک کرنے سے متعلق یہ بات ڈوٹیرٹے نے ایک علاقائی پولیس سربراہ سے بات چیت میں کہی۔ اس جنوبی فلپائنی علاقے کا ایک میئر انسداد منشیات کے ایک چھاپے کے دوران مارا گیا تھا۔

ڈوٹیرٹے کا کہنا تھا، ’’آپ کی ذمہ داری ہے کہ گرفتاری میں مزاحمت کرنے والے پر آپ قابو پائیں اور اگر وہ پرتشدد ہوں، تو آپ ایسے احمقوں کو ہلاک کر سکتے ہیں۔ یہ آپ کے لیے میرے احکامات ہیں۔‘‘

انہوں نے تاہم کہا کہ پولیس کا قانون کی بالادستی قائم رکھنا ہو گی اور اس آڑ میں کے کسی بھی شخص کو بلاجواز قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

Philippinen Polizeigewalt Beisetzung Kian Delos Santos
نوجوان لڑکے کی ہلاکت کے بعد پہلی مرتبہ اس انداز کا مظاہرہ دیکھا گیاتصویر: Reuters/E. De Castro

واضح رہے کہ گزشتہ برس جون میں منصب صدارت سنبھالنے والے ڈوٹیرٹے نے برسراقتدار آتے ہیں منشیات کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا اور تب سے اب تک ہزاروں افراد منشیات سے متعلقہ الزامات کے تحت ہلاک کئے جا چکے ہیں۔ فلپائن میں جاری اس سخت کریک ڈاؤن پر عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید بھی کی جا رہی ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ فلپائن میں ڈوٹیرٹے حکومت کی اپوزیشن جماعتیں ان اقدامات پر مجموعی طور پر چپ سادھے رہی ہیں، تاہم کیان لوئڈ ڈیلوس سانتوس نامی ایک کم عمر لڑکے کی انسداد دہشت گردی اہکاروں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد عوامی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ اس لڑکے کو 16 اگست کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

ہفتے کو اس لڑکے کی آخری رسومات کے موقع پر ایک ہزار افراد جمع ہوئے، تاہم بعد میں یہ اجتماع ایک مظاہرے کی شکل اختیار کر گیا۔