1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوپ کا دورہء برطانيہ، جنسی اسکينڈل کے سائے

14 ستمبر 2010

پاپائے روم عنقريب برطانيہ کا دورہ کرنے والے ہيں جس ميں وہ اپنی مسيحی اتحاد کی خاص کوششوں کے علاوہ سيکولر معاشرے ميں رہنے والے کيتھولک عيسائيوں کے مذہبی جذبے کو ابھارنے کی سعی بھی کريں گے۔

https://p.dw.com/p/PBgu
پوپ بينيڈکٹ شانزدہمتصویر: picture alliance/dpa

دنيابھر کے کيتھولک مسیحيوں کے قائد پاپائے روم بينيڈکٹ شانزدہم 16 سے 19 ستمبر تک انگلينڈ اور اسکاٹ لينڈ کا سرکاری دورہ کريں گے۔ اُن کے اس دورے سے قبل ہی بيلجيم ميں يہ انکشاف ہوا ہے کہ چرچ کے کارکنوں اور نمائندوں نے 300 سے زيادہ بچوں کو جنسی زيادتيوں کا نشانہ بنايا۔ يہ انکشاف اُس اسکينڈل کی ايک تازہ اور تلخ ياد دہانی ہے، جس نے گذشتہ ايک سال کے دوران کيتھولک چرچ کی شہرت کو سخت نقصان پہنچايا ہے۔ پوپ کے مالٹا اور پرتگال کے حاليہ دورے کی طرح اب اُن کے دورہء برطانيہ سے قبل بھی ان سے يہ مطالبہ کيا جا رہا ہے کہ وہ چرچ کی زيادتيوں کا شکار ہونے والے مقامی متاثرين سے ملاقاتيں کريں۔ پوپ کے ترجمان فادر فيڈريکو لومبارڈی نے کہا کہ اگرچہ اس طرح کی ملاقاتيں پاپائی دورے کے سرکاری پروگرام ميں شامل نہيں، ليکن انہيں امکان سے خارج قرار نہيں ديا جا سکتا۔ لومبارڈی نے کہا کہ اگر برطانيہ ميں اس قسم کی کوئی ملاقات ہوتی ہے، تو وہ اپريل ميں کچھ متاثرين سے پوپ کی ملاقات ہی کی طرح کسی پیشگی اعلان اور ميڈيا کی موجودگی کے بغير ہوگی۔

برطانيہ ميں کيتھولک چرچ کے اسکينڈل کو خاص طور پر لادین اور ہم جنس پرست اور زيادہ اچھال رہے ہيں، جو کئی مسائل پر پوپ سے بنيادی اختلافات رکھتے ہيں۔

حقيقت يہ ہے کہ برطانيہ کا چھوٹا سا کيتھولک چرچ اس اسکينڈل سے بہت کم ہی متاثر ہوا ہے کيونکہ اس اسکينڈل ميں زيادہ تر امريکہ اور پوپ کے آبائی ملک جرمنی سميت دوسرے يورپی ممالک اور لاطينی امريکی ممالک ملوث ہيں۔

Papst Benedikt 16 und der Papst Benedikt Rowan Williams in Rom
پوپ روم ميں آرچ بشپ آف کينٹربری روون وليمز کے ساتھتصویر: AP

ويٹيکن کا کہنا ہے کہ برطانيہ کے دورے ميں پوپ کی ترجيح 19ويں صدی ميں کيتھولک مذہب قبول کرنے والے اينگليکن جان ہينری نيومین کے کردار کو ابھارنے اور دلکش بنانے کے علاوہ مسلسل زيادہ سيکولر يا لادين ہوتے ہوئے معاشرے ميں رہنے والے کيتھولک مسیحیوں کے مذہبی جذبے کو ابھارنا ہے۔ پوپ بينيڈکٹ اپنے برطانيہ کے دورے ميں اينگليکن چرچ سے روابط کو بہتر بنانے کی کوشش بھی کريں گے، جو کہ موجودہ پوپ کی تمام مسیحیوں کو متحد کرنے کی خصوصی کوششوں کا حصہ ہے۔ پوپ کے دورے ميں جو واقعات اور تقاريب ميڈيا کی خاص توجہ کا مرکز ہوں گی، اُن ميں ملکہ الزبتھ دوم سے ملاقات، برطانيہ کے اينگليکن چرچ کے سربراہ اور کينٹربری کے آرچ بشپ روون وليمز کے ساتھ عبادت ميں شرکت اور نيومین کی تعريف و توصيف کی تقريب شامل ہیں۔

اس کے باوجود امکان ہے کہ پوپ کے سہ روزہ دورہء برطانيہ کے دوران کيتھولک چرچ کے اداروں ميں بچوں سے کی جانے والی جنسی زيادتيوں کا مسئلہ بھی اٹھايا جائے گا۔ يہ اطلاعات بھی ہيں کہ لندن کے مشہور کيتھولک سينٹ بينيڈکٹس اسکول کے سابق اسقف کو اس اسکول ميں ہونے والی جنسی زيادتی کے ايک کيس کی تحقيقات کے سلسلے ميں روم سے لندن واپس بلايا گيا ہے۔ روزنامہ ’انڈيپينڈينٹ آن سنڈے‘ کے مطابق 80 سالہ لارنس سوپر حکام کے سامنے جوابدہی کے لئے رضاکارانہ طور پر لندن واپس آ رہے ہيں۔

کيتھولک چرچ کی جنسی زيادتيوں کے متاثرين اور مذہبی رہنماؤں کے ايک نمائندہ گروپ نے کہا ہے کہ وہ پوپ بينيڈکٹ کو ايک کتاب کی کاپی فراہم کرنے کی کوشش کرے گا، جس ميں جنسی زيادتيوں کے مبينہ واقعات کی تفصيلات درج ہيں۔

ويٹيکن کے امور کے ايک امريکی ماہر جان ايلن کا کہنا ہے کہ جنسی زيادتيوں کے اسکينڈل کو عوام کی توجہ کا مرکز بنانے کے سلسلے ميں ويٹيکن نے خود بھی درپردہ حصہ ليا ہے۔ ايلن نے ’نيشنل کیتھولک رپورٹر‘ میں تحرير کردہ ايک مضمون ميں چرچ کے اس اعلان کی طرف توجہ دلائی ہے، جس ميں کہا گيا ہے کہ آئر لينڈ کے کارڈينل سين بريڈی پوپ کے انگلينڈ اور اسکاٹ لينڈ کے دورے ميں اُن کے ہمراہ ہوں گے۔ سن 2009ء ميں ايک تحقيقاتی رپورٹ کی اشاعت نے آئرش چرچ ميں ايک تہلکہ مچا ديا تھا۔ اس رپورٹ ميں بريڈی کا تذکرہ بھی ہے۔ اس کے مطابق بريڈی نے سن 1970ء کے عشرے ميں ايک بہت بدنام شخص کے ہاتھوں جنسی زيادتيوں کے شکار ہونے والوں کو دباؤ ڈال کر خاموش کرا دينے کے لئے احکامات جاری کرنے ميں بھی حصہ ليا تھا۔

Hirtenbrief des Papstes an die irische Kirche
آئر لينڈ کے کيتھولکوں کے نام پوپ کے مراسلے کا پہلا صفحہتصویر: picture alliance/dpa

83 سالہ پوپ بينيڈکٹ جس طرح سے اپنے چرچ کے ان اسکينڈلز سے نمٹ رہے ہيں، وہ اُن کے دور کا ايک اہم پہلو بنتا جا رہا ہے۔ اُن کے حاميوں کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لئے فيصلہ کن قدم اٹھا رہے ہيں۔ ليکن مخالفين يہ مسلسل کہہ رہے ہيں کہ وہ کافی اقدامات نہيں کر رہے ہيں۔ ناقدين خاص طور پر اس طرف توجہ دلا رہے ہيں کہ بقول اُن کے، ويٹيکن نے ابھی تک جنسی زيادتياں کرنے والے پادريوں کو منصب سے ہٹا دينے کی واضح ہدايات جاری نہيں کی ہيں اور نہ ہی سول حکام کو ان زيادتيوں سے مطلع کرنے کے بارے ميں کسی قسم کے ضوابط بنائے گئے ہيں۔ بہت سوں کا يہ بھی کہنا ہے کہ اس طرح اسکينڈلز کو چھپانے کی اُن کوششوں کو تقويت مل رہی ہے، جن کا مقصد متاثرين پر توجہ دينے سے زيادہ چرچ کی ساکھ کو بچانا ہے۔ پوپ بينيڈکٹ اس اسکينڈل کے بارے میں آئرلينڈ کے چرچ کو روانہ کئے گئے اپنے ايک مراسلے ميں خود بھی اس کا اعتراف کر چکے ہيں۔

ايلن نے اپنے مضمون ميں لکھا ہے:’’اگر بريڈی کو پوپ کے دائيں طرف ديکھا گيا، تو اس سے ان تبصروں کا ايک نيا سلسلہ شروع ہوجائے گا، جن ميں کہا جاتا ہے کہ پوپ معاملے کوصحيح طرح سمجھ ہی نہيں پا رہے ہيں۔‘‘

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں