1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پُر کشش چینی منڈی، چانسلر انگیلا میرکل پھر چین جا رہی ہیں

Spross, Hans / Wan Fang / امجد علی 10 جون 2016

اپنی نوعیت کے چوتھے جرمن چینی حکومتی مذاکرات کے لیے جرمن چانسلر انگیلا میرکل ایک بڑے وفد کے ہمراہ بارہ تا چَودہ جون چین کا دورہ کریں گی۔ اس دوران اقتصادیات کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق پر بھی تبادلہٴ خیال کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1J4Qe
Deutschland China Merkel mit Li in Peking
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور چینی وزیر اعظم لی کیچیانگ تیس اکتوبر 2015ء کو بیجنگ میں (فائل فوٹو)تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stache

یورپی یونین کے رکن ملکوں کے ساتھ چینی تجارتی روابط میں جرمنی کا حصہ تیس فیصد ہے اور یوں جرمنی یورپ میں چین کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی ہے۔ اسی طرح چین جرمنی سے مصنوعات خریدنے والا چوتھا بڑا اور مشینوں کے شعبے میں تو سب سے بڑا ملک ہے۔ ایسے میں بلا شبہ پیر سے بیجنگ میں شروع ہونے والی چوتھی چینی جرمن حکومتی مشاورت میں معاشی موضوعات کو مرکزی اہمیت حاصل رہے گی۔

بیجنگ میں جرمنی کی جانب سے کن موضوعات پر بات ہونی چاہیے، اس بارے میں جرمن معیشت کی کمیٹی برائے ایشیا و بحرالکاہل سے وابستہ فریڈولین شٹراک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا:’’ہم اس امر کی زبردست وکالت کر رہے ہیں کہ چین کو اصلاحات کا عمل تیز تر کر دینا چاہیے، اپنی منڈیوں کے دروازے اور زیادہ کھولنے چاہییں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں چینی معیشت کے تمام شعبوں میں آزاد معیشت کے اصول رائج نظر آئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ چین اس مسئلے کو بھی حل کرے کہ اُس کے ہاں حد سے زیادہ پیداوار ہماری منڈیوں کو متاثر کر رہی ہے۔‘‘

شٹراک کے بقول چین کے ساتھ تجارت میں سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ فولاد، المونیم، سیرامک اور شیشے کے ساتھ ساتھ بائیسکل تیار کرنے والے چینی اداروں نے بھی اپنی سستی مصنوعات سے مغربی دنیا کی منڈیاں بھر دی ہیں۔ دوسرا بڑا مسئلہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو چینی منڈی میں سرگرم ہونے کی محض محدود اجازت ہے۔ جرمن کاروباری اداروں کا اصرار ہے کہ سرمایہ کاری کے حوالے سے انہیں بھی چین میں وہی سہولتیں دی جائیں، جو جرمنی یا یورپ میں چینی سرمایہ کاروں کو دی جاتی ہیں۔ فریڈولین شٹراک کے بقول جرمنی اس حوالے سے اگلے دو برسوں میں حالات بہتر ہو جانے کی امید کر رہا ہے کیونکہ چین کا اقتصادی ترقی کا اب تک کا ماڈل اپنی گنجائش کی آخری حدوں تک پہنچ چکا ہے اور خود چین کو بھی بیرونی سرمایے کی زیادہ ضرورت ہو گی۔

Industrie 4.0 Roboter Ethik Roboterethik
چین کے ساتھ مشترکہ تحقیقی منصوبوں کی کوششیں جرمن کمپنیوں کے اس ڈر کی وجہ سے بھی زیادہ کامیاب نہیں ہو سکیں کہ کہیں اُن کی ٹیکنالوجی ہاتھ سے نکل نہ جائےتصویر: Daimler und Benz Stiftung/Oestergaard

اس دورے کے دوران پیداواری ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں چین کے ساتھ تحقیق و ترقی کے مشترکہ منصوبے پروان چڑھانےکی کوششوں پر بھی بات ہو گی۔ ویسے یہ کوششیں جرمن کمپنیوں کے اس ڈر کی وجہ سے بھی اب تک زیادہ کامیاب ثابت نہیں ہو سکی ہیں کہ کہیں اس سارے عمل میں معاملہ اُن کے قابو سے باہر نہ ہو جائے اور اُن کی اپنی ٹیکنالوجی اُن کے ہاتھوں سے نہ نکل جائے۔

جرمن چانسلر اپنے اس دورے کے دوران تجارت کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق اور بحیرہٴ جنوبی چین میں علاقائی ملکیت جیسے مسائل پر بھی بات کریں گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید