1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمر توڑ اضافہ

1 اپریل 2011

تیل اورگیس کی قیمتوں کا تعین کرنے والے ادارے اوگراکی طرف سے پیٹرول 6 روپے 98 پیسے، ڈیزل 10 روپے 66 پیسے اور مٹی کا تیل 9 روپے 65 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کا اعلان مہنگائی کی ماری عوام پر پٹرول بم بن کرگرا ہے۔

https://p.dw.com/p/10lsl
تصویر: DW

تاجروں نے حالیہ اضافے کو اقتصادی پہیہ جام کرنے کے مترادف قراردیا ہے۔ اوگرا حکام کا دعوٰی ہے کہ رواں ماہ کے دوران خام تیل کی قیمت میں آٹھ سے بیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تاہم اوگرا نے اس کا کچھ حصہ ہی صارفین کو منتقل کیا ہے۔ مگر یہ کچھ حصہ بھی کچھ کم نہیں کیونکہ قیمتوں میں حالیہ ردوبدل کے بعد ایچ او بی سی کی قیمت سات روپے سولہ پیسے کے اضافے کے ساتھ اٹھانوے روپے بارہ پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔

پیٹرول چھ روپے اٹھانوے پیسے مہنگا ہوکر تراسی روپے چھپن پیسے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل نو روپے سات پیسے کے اضافے سے اناسی روپے سڑسٹھ پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل دس روپے سڑسٹھ پیسے کے اضافے کے ساتھ بانوے روپے نواسی پیسے اور مٹی کا تیل نو روپے پینسٹھ پیسے کے اضافے کے ساتھ چوراسی روپے دس پیسے فی لیٹر ہوگیا ہے۔تاہم حالیہ اضافے پر ایک بار پھرحکومتی حلیف اورحریف جماعتیں مذمت کے اعلانات کے ساتھ اضافے کی واپسی کے لیے سرگرم ہیں۔

رات کی تاریکی میں پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں ہونے والے حالیہ اضافے کو ملک میں عوام پر شب خون کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے۔ متوسط طبقے کا کہنا ہے کہ حالیہ اضافہ کسی تازیانے سے کم نہیں اور اب ملک میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے گا۔

پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے بعد تاجر سے لے کر محنت کش اور دکاندار سے لے کر مزدور تک ہر شخص پریشان ہے۔ تیل اورگیس کی قیمتوں کا تعین کرنے والے ادارےاوگرا نے پٹرولیم مصنوعات میں تو نوسے تیرہ فیصد اضافہ کیا ہے لیکن ملک میں پرائس کنڑول کے قوانین اور عملدرآمد کے لیے ادارے کی عدم دستیابی کی وجہ سے اشیائے خوردونوش میں بے پناہ اضافہ متوسط طبقے کا ہی نہیں بلکہ کھاتے پیتے گھرانوں کا بجٹ بھی متاثر کرےگا۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر عام لوگوں کا کہنا ہے کہ ملک میں پہلے ہی بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافہ ان کے لیے معاشی پریشانی کا سبب ہے لیکن اب پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ ان کے معاشی حقوق پر ایک اور کاری ضرب ہے، جس کے نتیجے میں اٹھنے والے مہنگائی کے طوفان کے بعد جسم وجاں کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل تر ہوجائے گا۔

Tankstelle in Karachi
’ ڈیزل مہنگا ہونے سے کسانوں پر بیس ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا’تصویر: DW

اقتصادی ماہرین کے مطابق پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے بعد ملک میں مہنگائی کا سیلاب آئے گا۔ ڈاکٹر شاہد حسین صدیقی کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ اقدام ملک کا اقتصادی پہیہ جام کرنے کے مترادف ہے۔ ایوان وصنعت و تجارت کراچی کے سابق صدر عبدالحمید حاجی محمد نے حالیہ اضافے کو تجارتی اورکاروباری سرگرمیوں کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ آبپاشی ماہر ادریس راجپوت کا کہنا ہے کہ ڈیزل مہنگا ہونے سے کسانوں پر بیس ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔

مسلم لیگ نون کے قائد میاں نوازشریف اور ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین سمیت سیاسی قیادت کی طرف سے اضافے کی مخالفت کے بعد وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے پارلیمنٹ میں حکومتی وضاحت پیش کرتے ہوئے اضافے کو ناگزیر قرار دیا ہے۔

دوسری جانب اپوزیشن سیاستدانوں کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی جس انداز میں مخالفت کی جا رہی ہے، عوام اس سے مطمئن نہیں ہیں۔ تاجر، مزدور اور ملازمت پیشہ افرادکہتے ہیں کہ ذاتی مقادات کے تحفظ کے لیے توپارلیمنٹیرینز فوراً قانون سازی کے لیے حرکت میں آ جاتے ہیں مگرجب عوامی مفادات کے تحفظ کی بات آتی ہے تو تحاریک التوا اوراخباری بیانات پر ہی اکتفا کیا جاتا ہے۔

رپورٹ: رفعت سعید

ادارت: امجد علی