1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پٹرول کے بجائے زیر زمین بجلی سے چلنے والی گاڑیاں

9 مارچ 2010

دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے ماحولیاتی مسائل کے پیشِ نظر کئی ایسی ایجادات کی کوششیں کی جارہی ہیں جو ماحول کے لئے کم سے کم نقصان دہ ہوں۔ اور اب جنوبی کوریا بھی ماحولیات دوست گاڑیاں متعاراف کرارہا ہے۔

https://p.dw.com/p/MO5u
آن لائن الیکٹریکل وہیکل سے پہلےسولر کاریں بھی تیار کی جا چکی ہیںتصویر: AP

جنوبی کوریا اپنے ہاں پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کو زیادہ ماحول دوست بنانے کے لئے ایسے طریقے استعمال کرے گا، جن کے تحت عام مسافر بسوں میں توانائی کے لئے وہی ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی جو الیکڑک ٹوتھ برش اور الیکٹرک ریزر میں استعمال کی جاتی ہے۔

جنوبی کوریا میں ملک کی سب سے بڑی ٹیکنیکل یونیورسٹی نے منگل کو ایک ایسا برقی ٹرانسپورٹ نظام متعاراف کرایا، جس کے تحت سڑک کی بالائی سطح سے نیچے نصب کردہ تاریں مقناطیسی رابطے کے ذریعے مسافر بسوں اور کاروں کو بجلی فراہم کر سکیں گی۔ تاہم ان بسوں اور کاروں کا ایسی تاروں سے کوئی براہ راست رابطہ یا ڈائریکٹ کنکشن نہیں ہوگا۔

ان گاڑیوں کے نیچے مقناطیسی sensor نصب ہوں گے اور جب یہ گاڑیاں ایسی سڑکوں پر چلیں گی، جن میں محض چند سینٹی میڑ کی گہرائی پر برقی توانائی والے تار بچھے ہوں گے، تو یہ گاڑیاں ان تاروں سے توانائی حاصل کرتے ہوئے سڑکوں پر دوڑیں گی۔ سڑکوں پر عام گاڑیوں کو اس طرح چلا سکنے کے نظام کو Online Electrical Vehicle کا نام دیا گیا ہے۔

Symbolbild drahtlose Kommunikation zwischen Autos
ایسی گاڑیاں اپنے لئے برقی توانائی زیر زمین تاروں سے مقناطیسی قوت کے ذریعے حاصل کریں گیتصویر: AP / DW

کورین انسٹیٹیوٹ فارایڈوانس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے وابستہ B.K. Park کا کہنا ہے: " اس پروجیکٹ کا تکنیکی تصور تو سو سال سے موجود تھا۔ لیکن اب ہم نے بجلی کو ایک بہتر انداز میں منقتل کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ عملی طور پر ایسا کیا جاسکتا ہے۔"

سیئول کے جنوب میں 140 کلومیٹر کے فاصلے پر قائم یہ یونیورسٹی چار ایسی ماڈل بسوں کو یونیورسٹی کے کیمپس میں چلا رہی ہے۔ یہ یونیورسٹی سیئول اور دوسرے شہروں کے انتظامی اداروں سے ایسی بس سروس تین سال میں وہاں بھی شروع کرنے کے لئے بات چیت کر رہی ہے۔

برقی تار، جو چھوٹے الیکڑیکل اسٹیشن سے جڑے ہوں گے، بسوں کی لینوں کے نیچے اور چوراہوں پر بھی سطح سے نیچے بچھائے جائیں گے۔ جب کسی سڑک یا چوراہے پر کسی بس کی رفتار ٹریفک کی وجہ سے کم ہو گی، تو یہ بسیں اور کاریں برقی تاروں سے توانائی حاصل کرتے ہوئے چلنے کے لئے خود بخود تیار رہیں گی۔ ان برقی تاروں میں سے ہر ایک اپنی لمبائی میں بیسیوں میٹر طویل ہو گا اور گاڑیوں کو ان پر سے گزرتے ہوئے مائیکرو چارجز ملیں گے۔

بی کے پارک کا کہنا ہے کہ یہ گاڑیاں کسی موبائل فون کی طرح نہیں ہیں کہ انہیں چارج کرنے کے لئے کئی گھنٹے درکار ہوں، بلکہ یہ مائیکرو چارجز بہت ہی موثر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکڑک لائنوں کے برعکس، جن پر ٹرامیں چلتی ہیں، بسوں کا ان برقی تاروں سے مسلسل جڑے رہنا ضروری نہیں بلکہ کوئی بھی شخص ان تاروں کو کرنٹ لگنے کے خوف کے بغیر چھو بھی بھی سکتا ہے۔

آن لائن الیکڑیکل وہیکل نامی اس نظام کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ نظام سلامتی کے نقطہء نظر سے مفید ہے جبکہ اس کی تنصیب پر اوسط لاگت قریب تین لاکھ 53 ہزار ڈالر فی کلو میٹر ہو گی۔ لیکن فائدہ یہ کہ یوں حاصل ہونے والی بجلی مفت ہو گی۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: مقبول ملک