1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پڑھائی اور کھیل ساتھ ساتھ

19 فروری 2010

شہرکولون کے فٹ بال کلب ایف سی کولون نے ایک ایسا منصوبہ پیش کیا ہے ، جس میں نوجوانوں کو پڑھائی کے ساتھ ساتھ کھیل کی مہارت بھی سکھائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/M5Xx
کولون شہر کا فٹ بال کلب نوجوانوں پر بہت زیادہ توجہ دیتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پڑھو گے لکھو گے بنو گے نواب، کھیلو گے کودو گے ہوگے خراب، یہ محاورہ کسی زمانے میں سچ بھی تھا اور زبان زد عام بھی۔ آج یہی محاورہ بہت کم سننے میں آتا ہے، شاید اس کی سچائی وقت کے ساتھ ساتھ کم ہو گئی ہے۔ کیا واقعی ایسا ہے؟ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت دنیا کے معروف کھلاڑی کروڑ پتی ہیں۔ آجکل اکثر دیکھا جاتا ہے کہ اسکول اور کالج کی سطح پرجب کسی نوجوانوں کو اچھی ٹیم میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے، یا پھر اشارہ ملتا ہے، تو پڑھائی کی طرف سے اس کی توجہ ہٹ جاتی ہے۔

فٹ بال دنیا کا سب سے زیادہ کھیلا اوردیکھا جانے والا کھیل ہے۔ جرمنی میں بھی اس کھیل کوجنون کی حد تک پسند کیا جاتا ہے۔ زیادہ ترنوجوانوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ فٹ بال اسٹار بینں، چاہے اِس کے لئے انہیں کوئی بھی قیمت ادا کرنا پڑے۔ وہ اپنی پڑھائی تک کو قربان کرنے پر تیار ہو جاتے ہیں۔ شہرکولون کے فٹ بال کلب ایف سی کولون نے ایک ایسا منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں نوجوانوں کو پڑھائی کے ساتھ ساتھ کھیل کی مہارت بھی سکھائی جاتی ہے۔

ایف سی کولون نے نوجوانوں کو صرف میدان میں ہی نہیں بلکہ فٹ بال اسٹیڈیم سے باہر بھی پیشہ ورانہ تربیت دینا شروع کی ہے۔ Timo Horn کی عمر سو لہ سال ہے اور وہ جرمن انڈر17 ٹیم کا گو ل کیپر ہے۔ وہ کہتا ہے کہ جب بھی وہ جرمن فٹ بال ایسوسی ایشن کے ساتھ ہوتا ہے تو پڑھائی پر زیادہ توجہ نہیں دے پاتا۔ اس وجہ سے گھر واپسی پر نا مکمل کام کو پورا کرنا پڑتا ہے۔

اسکول، ٹریننگ، فٹ بال میچز ایک وقت میں یہ سارے کام نہیں کئےجا سکتے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ٹیمو کے کلب ایف سی کولون نے جو پروجیکٹ بنایا ہے، اس میں انتہائی قابل نوجوانوں کو اسکول کے بعد بھی پڑھائی کا موقع دیا جاتا ہے۔ یہ منصوبہ جرمنی کے پہلے اور سب سے بڑے اوپن اسکول ILS کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔

ٹیمو ایک باصلاحیت فٹ بال کھلاڑی ہیں۔ وہ جرمنی کا پہلا طالب علم ہے جسے اسی غیر معمولی صلاحیت کی وجہ سے کلاسوں سے چھٹی ملی ہوئی ہے۔ اس کے باوجود ٹیمو اپنا انٹرمیڈییٹ مکمل کرنا چاہتا ہے۔ وہ اسکول میں بھی بالکل اسی طرح سے لگن اور محنت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتا ہے،جیسا کہ فٹ بال کے میدان میں۔ اس کا کہنا ہے کہ فٹ بال مستقبل کے حوالےسے بہت فائدہ تو ہے لیکن اگر زخمی ہو گیا توبس۔ تعلیم کے بغیرکچھ بھی حاصل نہیں ہو گا اور وہ اس صورتحال سے بچنا چاہتا ہے۔

گزشتہ برس ستمبر سےایف سی کولون کے بارہ نوجوان اس منصوبے میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان نوجوانوں کو ہر ہفتے پندرہ سے بیس گھنٹےٹریننگ کے ساتھ ساتھ پڑھائی پر صرف کرنے پڑتے ہیں۔ Christoph Henkel کرسٹوف ہینکل ایف سی کولون میں اس شعبے کے مینجرہیں۔ ان کے خیال میں کھیل اور تعیلم کا یہ امتزاج بہت عمدہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی ایک بہت ہی جامع اصطلاح ہے۔ تربیتی پروگراموں کے ذریعے وہ کھلاڑیوں کے کردار میں بہتری کی کوششیں اس طرح کرتے ہیں کہ ان کی شخصیت کے ساتھ ساتھ فٹ بال کے کھیل کے حوالے سے صلاحیتیں بھی بیک وقت لیکن برابر سطح پر نکھر کر سامنے آ سکیں۔

صرف باصلاحیت نوجوان ہی نہیں بلکہ پیشہ ورفٹ بالرز بھی کھیل اور تعلیم کے اس انوکھے ملاپ سے فائدہ اٹھاتےسکتے ہیں۔ یہ پیشکش صرف انٹرمیڈییٹ پر ہی ختم نہیں ہوتی بلکہ اس سے آگے بھی تعیلم جاری رکھی جا سکتی ہے۔ کھلاڑی یورپی کالج سےسرٹیفیکیٹ کورس وغیرہ بھی کرسکتے ہے۔ ایف سی کولون نے اس سلسلے میں یونیورسٹی کے کچھ طلبہ کی بھی مدد حاصل کی ہوئی ہے۔ وہ اس نوجوان کھلاڑیوں کی ہوم ورک وغیرہ مکمل کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ ٹیمو کہتے ہیں کہ بہت جلد ان کا انٹرمیڈییٹ مکمل ہو جائے گا۔ بہت جلد وہ انڈر 17 سے انڈر 19 ٹیم میں شامل ہو جائیں گے۔ یہ صرف کھیل کے میدان میں ہی ترقی نہیں ہو گی بلکہ تعلیم میں بھی ان کے پاس آگے بڑھنے کے امکانات اور روشن ہو چکے ہونگے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: کشور مصطفی