1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پہلی بارغلطی کے باعث اوباما کی دوبارہ حلف برداری

مقبول ملک22 جنوری 2009

20 جنوری کے روز اپنی حلف برداری کے دوران جملوں کی ادائیگی میں معمولی غلطی کے بعد نئے امریکی صدر باراک اوباما نے بدھ کی رات وائٹ ہاؤس میں ایک بار پھر اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔

https://p.dw.com/p/Gdzj
باراک اوباما اپنی اہلیہ اور دونوں بیٹیوں کی موجودگی میں 20 جنوری کے روز پہلی مرتبہ صدارتی حلف اٹھاتے ہوئےتصویر: AP

وائٹ ہاؤس کے ذرائع کےمطابق دوبارہ حلف اٹھانے سے متعلق نئے صدر کے فیصلے کی وجہ محض ان کی احتیاط پسندی تھی اور دوسری مرتبہ بھی ان سے حلف امریکی چیف جسٹس جان رابرٹس نے لیا۔

واشنگٹن میں کیپیٹل ہل کی سیڑھیوں پر ایک شاندار تقریب کے نقطہ عروج پرمنگل کے روز لاکھوں شہریوں کی موجودگی میں جب باراک اوباما نے امریکہ کے پہلے سیاہ فام صدر کے طور پر اپنی عہدے کا حلف اٹھایا تھا تو چیف جسٹس رابرٹس نے جو متن پڑھا تھا اس میں ان سے غیر ارادی طور ایک معمولی سی غلطی ہو گئی تھی۔

عراق اور افغاستان سے متعلق پالیسی

اسی دوران نئے صدر کے طور پر کام کے پہلے روز باراک اوباما نے ملکی فوج کی اعلیٰ قیادت کو یہ حکم بھی دیا کہ وہ عراق سے امریکہ کے ذمہ دارانہ فوجی انخلاء کے لئے منصوبہ بندی شروع کردے اور ساتھ ہی افغانستان کے بارے میں امریکی حکمت عملی کا بھی نئے سرے سے مکمل طور پر جائزہ لیا جائے۔

گوانتانامو جیل کی بندش

صدر اوباما کیوبا کے جزیرے پر گوانتاناموکی متنازعہ امریکی جیل بھی ایک سال کےاندر اندر بند کردینےکا ارادہ رکھتے ہیں۔ امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کےمطابق باراک اوباما اس بارے میں ایک حکم نامے پر باقاعدہ دستخط آج جمعرات کے روز کردیں گے۔ اس صدارتی حکم نامے میں گوانتانامو کی جیل میں قیدیوں پر ہر قسم کے تشدد کی بھی لازمی ممانعت کردی جائے گی۔

Gefangener in Guantanamo
گوانتانامو جیل میں دو امریکی فوجی ایک قیدی کو لے جاتے ہوئےتصویر: AP

گوانتانامو جیل کی جلد ازجلد بندش باراک اوباما کے اہم ترین انتخابی وعدوں میں شامل تھی اور وہاں ابھی بھی اڑھائی سو کے قریب مشتبہ دہشت گرد زیر حراست ہیں۔ یہ جیل امریکہ پر 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد اوباما کے پیش رو صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں قائم کی گئی تھی۔

شفاف کارکردگی سے متعلق ترجیحات

ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے نئے امریکی صدر نے اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد پہلے ہی روز اپنی حکومت اور وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ اہلکاروں پر واضح کردیا کہ وہ ہر حال میں حکومتی اہلکاروں کی شفاف کارکردگی پر یقین رکھتے ہیں اور یہ کہ اب امریکہ میں کھلے پن کے روئیوں سے عبارت ایک نیا دور دیکھنے میں آئے گا۔

صدر اوباما نے وائٹ ہاؤس کے نئے اہلکاروں کی تقریب حلف برداری سے قبل کہا کہ ان کے دور صدارت میں ہر کسی کو مالیاتی بچت کی سوچ اور اعلیٰ ترین اخلاقی معیارات کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ خود صدر اوباما کے مطابق ان اقدامات کا مقصد امریکی حکومت پر عوامی اعتماد کی بحالی ہے اور عوامی شعبے میں ملازمت کے دوران متعلقہ اہلکاروں کا اہم ترین فریضہ یہ ہوتا ہے کہ وہ عام شہریوں کے مفادات کا تحفظ کریں۔

"بند کمروں میں رازداری ختم"

نائب صدر جوبائیڈن کی طرف سے وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں سے حلف لینے کی تقریب سے قبل صدر اوباما نے یہ اعلان بھی کیا کہ اب امریکہ میں اطلاعات کی سطح پر ایک نئے کھلے پن کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ ماضی میں نظر آنے والے بند کمروں میں رازداری کے روئیوں کے لئے ان کے دور صدات میں کوئی جگہ نہیں ہوگی۔

Bildgalerie USA Wahlen Obama McCain Weißes Haus 3
حکومتی اہلکاروں کی کارکردگی بالکل شفاف ہو گی، اوباما کا عہدتصویر: AP

" ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم عوام کے ملازم ہیں اور پبلک سروس ایک بڑی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ بڑے استحقاق کی بات بھی ہے۔ اس کا مطلب ذاتی ترقی کے لئے کام کرنا یا اپنے دوستوں اور کاروباری گاہکوں کے مفادات کا تحفظ نہیں ہے۔ نہ ہی اس کا مطلب کسی نظریاتی مقصد کی ترویج یا کسی تنظیم کےمفادات کی حفاظت ہے۔ پبلک سروس کا سیدھا سا مطلب یہ ہے کہ صرف امریکی عوام کے مفادات کو مد نظر رکھا جائے۔"

اپنے دور صدارت سے پہلے کے عرصے میں اس حوالے سے واشنگٹن میں پائی جانے والی سوچ کے بارے میں بھی باراک اوباما کا نقطہ نظر بہت واضح تھا۔ انہوں نے کہا: "اس شہر میں ایک طویل عرصے تک بہت رازداری سے کام لیا جاتا رہا ہے۔ ماضی میں اصول یہ تھا کہ امریکی عوام کوکسی بات سے بے خبر رکھنے کے حق میں اگر کوئی ایسی دلیل موجود ہے جس کا دفاع بھی کیا جاسکے تو ایسی بات کو منظر عام پر نہ لایا جائے۔ لیکن اب یہ دور ختم ہو گیا ہے۔"

نئی وزیر خارجہ کی حلف برداری

سابقہ امریکی خاتون اول ہلیری کلنٹن نے نئی ملکی وزیر خارجہ کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ 61 سالہ ہلیری کلنٹن نے وزیر خارجہ کے طور پر اپنی نئی ذمہ داریاں امریکی سینیٹ کی طرف سے اپنی نامزدگی کی توثیق کے فورا بعد سنبھال لیں۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق مشرق وسطیٰ کے لئے امریکہ کے نئے خصوصی مندوب سابق سینیٹر جارج مچل ہوں گے۔