1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیدائش سے قبل بچے کی جنس جاننا لازم ہونا چاہیے، بھارتی وزیر

عاطف توقیر2 فروری 2016

بھارت وزیر برائے بہبودِ خواتین و اطفال مینیکا گاندھی نے کہا ہے کہ بھارت میں پیدائش سے پہلے بچے کی جنس سے متعلق ٹیسٹ لازم قرار دیا جانا چاہیے، تاکہ لڑکیوں کو پیدا ہونے سے قبل موت سے بچایا جا سکے۔

https://p.dw.com/p/1Hnns
Symbolbild Geschlechterselektion Indien
تصویر: Sam Panthaky/AFP/Getty Images

بھارت میں دوران زچگی بچے کی جنس سے متعلق معلومات حاصل کر کے لڑکی ہونے کی صورت میں حمل ضائع کرنے کی شرح انتہائی زیادہ ہے۔ بھارت میں موجودہ قانون کے مطابق دورانِ حمل بچے کی جنس معلوم کرنا غیرقانونی ہے، تاہم لڑکے کی پیدائش کے جنون میں مبتلا جوڑے غیرقانوی طریقے سے یہ عمل کرتے ہیں۔ بھارتی وزیر کے اس بیان کے بعد ان پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنان کی جانب سے ان پر سخت تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

بھارت میں پیدائش سے قبل بچے کی جنس معلوم کرنے سے متعلق ٹیسٹ کو جرم قرار دینے کی وجہ لڑکیوں کو پیدائش سے قبل ہی ہلاک کے دیے جانے کی روک تھام بتائی گئی تھی۔

تاہم پیر کے روز بھارتی وزیر مینیکا گاندھی نے ایک نئی منطق پیش کرتے ہوئے موجودہ حکومتی پالیسی کے خلاف کہا کہ زیادہ بہتر یہی ہو گا کہ بچے کی جنس سے متعلق جانچ کی جائے اور اس کا ریکارڈ وضع کر لیا جائے، تاکہ کوئی جوڑا بچی ہونے کی صورت میں حمل ضائع نہ کر سکے۔

Indien Meneka Gandhi
اس بیان پر بھارتی وزیر کو سخت تنقید کا سامنا ہےتصویر: Dominique Faget/AFP/Getty Images

’’ہم کب تک عام لوگوں کو مجرم بناتے رہیں گے۔ ہم کب تک طبی عملے پر سختیاں کرتے رہیں گے؟‘‘

مغربی شہر جے پور میں اپنے ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا، ’میرے خیال میں ہمیں اپنی پالیسی تبدیل کرنا چاہیے۔ ہر حاملہ خاتون پر لازم ہونا چاہیے کہ وہ بچے کی جنس کا پتہ چلائے۔ جب کہ عورت حاملہ ہو تو اسے رجسٹرڈ کیا جانا چاہیے۔ اس طرح آپ کو معلوم ہو گا اور آپ نگرانی کر سکیں گے کہ آیا اس نے بچے کو جنم دیا یا نہیں اور اگر نہیں تو بچے کے ساتھ ہوا کیا۔‘‘

خیال رہے کہ موجودہ بھارتی قانون کے تحت بچے کی جنس سے متعلق ٹیسٹ کا پتہ چل جانے پر والدین یا ڈاکٹروں کو پانچ برس تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے، تاہم اس کے باوجود بچیوں کی پیدائش سے پہلے حمل ضائع کر دیے جانے کے رجحان میں کوئی خاص کمی دکھائی نہیں دیتی۔

سن 2011ء میں برطانوی میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت میں گزشتہ تین دہائیوں میں قریب 12 ملین لڑکیوں کو پیدائش سے پہلے ہی حمل ضائع کر کے ہلاک کیا گیا۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسی وجہ سے اس وقت بھارت میں ہر ایک ہزار مردوں کے مقابلے میں 940 خواتین ہیں۔ سن 2001ء میں جنس سے متعلق جانچ پر پابندی سے قبل یہ تعداد 933 تھی۔