1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیرس یورپ کی نئی سیلیکون وادی بنتا ہوا

عنبرین فاطمہ نیوزایجنسیاں
2 جنوری 2017

فرانس میں کچھ نئی کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا تو ہے لیکن فرانسیسی دارالحکومت پیرس کا یورپ کی نئی سیلیکون وادی بننے کا سفر بھی جاری ہے۔ پیرس کو اب جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں نئی یورپی کمپنیوں کا گڑھ بھی کہا جانے لگا ہے۔

https://p.dw.com/p/2V8i5
Bildergalerie Der Eiffelturm in Zahlen
تصویر: Fotolia/ThorstenSchmitt

پیرس کے مضافاتی قصبے ’لاکُورنَوو‘ کے ایک ویئر ہاؤس میں معمول کی سرگرمیاں زوروں پر ہیں۔ ایک درجن کے قریب نوجوان مردوں اور خواتین نے سفید اوورکوٹ پہنے ہوئے ہیں اور وہ پلاسٹک کے ٹب دھو رہے ہیں، کمپیوٹر اسکرینوں پر مختلف تصاویر کا معائنہ کرتے ہیں، یا پھر ایک بڑے سے سفید کنٹینر میں آ جا رہے ہیں۔ دروازہ کھلے تو کبھی کبھی اس کنٹینر میں گلابی رنگ کی روشنی دکھائی دیتی ہے یا پھر کوئی ہاتھوں میں اسٹرابیری کا ڈبہ لیے باہر نکلتا نظر آتا ہے۔

ماہرین کی اس ٹیم کو ایک نئے کمپنی ’ایگریکُول‘ (Agricool) کا دل کہنا غلط نہ ہو گا۔ یہ کمپنی زرعی شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یعنی ایسے پھل اور سبزیاں جو کنٹینروں میں اگائے گئے ہوں اور وہ بھی شہر کے عین وسط میں۔ یہ کمپنی ’ایگریکُول‘ ان بہت سی نئی قائم ہونے والی کمپنیوں میں سے ایک ہے، جو فرانسیسی دارالحکومت پیرس کو یورپ کی نئی سیلیکون وادی بنا سکتی ہیں اور جنہیں اقتصادی ماہرین ’اسٹارٹ اپ‘ کمپنیوں کا نام دیتے ہیں۔

’پھلوں کی جنت‘

اس کمپنی کی بنیاد گِیلوم فوردینیئے اور گونزاگ گرُو نامی دو افراد نے رکھی، جو دونوں ہی کسانوں کے بیٹے ہیں اور فرانس کے زیادہ تر زرعی پس منظر والے دیہی علاقے میں پلے بڑھے۔ فوردینیئے نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ’’جب ہم رہائش کے لیے شہر میں منتقل ہوئے تو یہ حقیقت ہمارے لیے ایک دھچکا ثابت ہوئی کہ دیہی علاقوں کے مقابلے میں شہروں میں مختلف پھلوں کے ذائقے کتنے برے ہوتے ہیں۔‘‘

Startups Agricool
فرانسیسی سٹارٹ اپ کمپنی ایگریکول کے شریک بانی گیلوم فوردینیئے ایک کنٹینر کے باہر کھڑے ہوئےتصویر: DW/L. Louis

گِیلوم فوردینیئے کہتے ہیں، ’’اپنے کاروباری تصور کے ساتھ ہم اس حقیقت کو بدلنا چاہتے ہیں۔ ہم اپنے کنٹینروں میں اسٹرابیری جیسے پھلوں کے لیے بہترین حد تک سازگار ماحول تیار کرتے ہیں۔ مناسب روشنی، بہترین درجہ حرارت اور نمی کی مثالی شرح۔ اس طرح یہ کنٹینر بہت اچھے ذائقے والے پھلوں کی پیداوار کے حوالے سے جنت ثابت ہوتے ہیں، اور ہم جراثیم کش زرعی ادویات بالکل استعمال نہیں کرتے۔‘‘

ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ ان پھلوں اور سبزیوں کی کاشت اور پیداوار کے دوران استعمال ہونے والی بجلی صرف توانائی کے ماحول دوست ذرائع سے حاصل کی جاتی ہے۔ پھر شہر میں ان کنٹینروں کا فاصلہ چونکہ خریداروں اور صارفین  سے انتہائی کم ہے، اس لیے دیہی علاقوں میں اگائے جانے والے پھلوں اور سبزیوں کے مقابلے میں ان کی پیداوار پر وسائل بھی سات گنا کم استعمال ہوتے ہیں۔

کامیابی کے روشن امکانات

ایگریکُول نامی یہ کمپنی صرف ایک سال پہلے قائم کی گئی تھی اور اب تک اس کے بانی مختلف نجی سرمایہ کاروں سے اپنے اس منصوبے کے لیے چار ملین یورو جمع کر چکے ہیں۔ فوردینیئے کے بقول اس طرح کمپنی کو تیز رفتاری سے اپنے منصوبوں پر کام کرنے میں بہت مدد ملی۔

Startups Agricool 2
ایگریکول کے کارکن کنٹینر میں اگائے جانے والے اسٹرابیری کے پودوں کا معائنہ کرتے ہوئےتصویر: DW/L. Louis

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی طرز زراعت کی کامیابی کا ان ملکوں میں امکان خاص طور پر زیادہ ہے، جہاں بہت زیادہ گرمی، بہت زیادہ سردی یا پھر ہوا بہت زیادہ آلودہ ہوتی ہے۔ اس طرح کے اولین زرعی پیداواری کنٹینر یہ کمپنی اگلے سال مختلف فرانسیسی شہروں میں ایک فرنچائز نظام کے تحت نصب کر دے گی۔

ایگریکُول فرانسیسی دارالحکومت اور اس کے مضافات میں سرگرم ہزاروں اسٹارٹ اپ کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ ان اداروں نے 2016ء کی پہلی ششماہی کے دوران اپنے منصوبوں پر مجموعی طور پر ایک بلین یورو سے زائد کے مالی وسائل خرچ کیے۔ اس وقت اس طرح کے جدت پسندانہ کاروباری تصورات کو حقیقت کا روپ دینے کی کوششوں کے حوالے سے یورپ میں صرف برطانوی دارالحکومت لندن پیرس سے آگے ہے۔

سٹارٹ اپ کلچر نیا ہے

پیرس ہی میں اپنا کاروباری سفر جاری رکھنے والے ایسے ہزاروں اسٹارٹ اپ اداروں میں سے ایک اور اَیسٹِس (Estis) بھی ہے، جو خاص طور پر آرڈر پر تیار کردہ فرنیچر کم قیمت پر فروخت کرنے والی ایک کمپنی ہے۔ اس کمپنی کے بانیوں میں سے ایک آرتھر ہَو کہتے ہیں، ’’فرانس میں ہم ابھی تک سٹارٹ اپ کمپنیوں کے کلچر کے عادی نہیں ہوئے۔ کارکنوں کی تلاش بھی ایک مسئلہ ہوتا ہے۔ پھر جب تک ریاست عملی طور پر کوئی مالی اعانت فراہم کرتی ہے، تب تک متعلقہ کمپنی کو اپنی مصنوعات تیار کیے ہوئے عرصہ ہو چکا ہوتا ہے۔‘‘

Startups Station F
پیرس میں سٹارٹ اپ کمپنیوں کے لیے قائم سینٹر ’اسٹیشن ایف‘ کی ڈائریکٹر روکسَین وارزاتصویر: DW/L. Louis

اسٹیشن ایف

فرانس میں سٹارٹ اپ کمپنیوں کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کے لیے قائم مرکز کا نام ’اسٹیشن ایف‘ ہے، یعنی ’اسٹیشن فرانس‘۔ اس مرکز کی ڈائریکٹر روکسَین وارزا کہتی ہیں، ’’ہم سٹارٹ اپ کمپنیوں کے کارکنوں کے لیے 600 فلیٹ تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ اس کا مقصد نوجوان کاروباری شخصیات کو فرانسیسی معاشرے میں ضم کرنے کی کوششوں کو بہتر بنانا ہے۔‘‘

یہ مرکز ایک انٹرنیٹ بزنس مین زاویئر نیل کی سوچ کا نتیجہ ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’اس پروموشن سینٹر کے 34 ہزار مربع میٹر رقبے میں ایک ہزار سٹارٹ اپ کمپنیاں اپنے دفاتر اور تجرباتی پیداواری یونٹ قائم کر سکتی ہیں۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید