1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیرو میں ماچو پیکچو کی سو سالہ تقریبات کا آغاز

7 جولائی 2011

لاطینی امریکی ملک پیرو میں سیاحتی مقام ماچو پیکچوکی دریافت کے سو برس پورے ہونے پر تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/11qtM
تصویر: dpa

پندرہویں صدی کے اس تاریخی شہر کو سو سال پہلے دریافت کیا گیا تھا۔ پتھروں میں کھدے نقوش پر مشتمل اس شہر کے بہت سے جواہر ابھی کھلنا باقی ہیں۔ ماچو پیکچو پیرو کا جنوبی مشرقی پہاڑی شہر ہے، جسے امریکی مہم جو ہیرم بنگھم نے دنیا کے سامنے پیش کیا تھا۔ ییل یونیورسٹی کا یہ پروفیسر، جس نے مہم جوئی کے حوالے سے ہالی وڈ کی انڈیانا جونز فلموں کو بھی متاثر کیا، ماچو پیکچو میں چوبیس جولائی انیس سو گیارہ کو داخل ہوا۔ اُس نے اس شہر کی دریافت کے بارے میں تفصیلات نیشنل جیوگرافک چینل کو پیش کیں اور اس کے بعد یہ شہر منظر عام پر آیا۔ اب ماچو پیکچو دنیا بھر کے سیاحوں کی آماج گاہ بن چکا ہے۔

Peru Machu Picchu Flash-Galerie
ماچو پیکچو سیاحوں کی آماج گاہ تصور کیا جاتا ہےتصویر: AP

ماچو پیکچو کی دریافت کی صد سالہ تقریبات کا آغاز پیرو میں جمعرات سات جولائی سے شروع ہو گیا ہے۔ چار برس قبل سات جولائی کو ہی ایک انٹرنیٹ پول میں ماچو پیکچو کو دنیا کے ’سات نئے عجائب‘ میں شامل کیا گیا تھا۔ ان تقریبات میں رقص، کانسرٹس، صوفی میلے، علمی کانفرنس کے علاوہ انواع و اقسام کے پروگرامز شامل ہیں۔

تاریخ دانوں اور آرکیولیجسٹس کا ماچو پیکچو کے تاریخی کردار پر کوئی واضح اتفاق رائے نہیں ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ یہ ایک مذہبی مقام ہوا کرتا تھا جب کہ بعض کی رائے میں یہ’ اِنکا‘ بادشاہ کے قلعے کا کام کرتا تھا۔

ماچو پیکچو کی یہی پُر اسراریت ہے، جس نے اس شہر کو اور بھی دلکش بنا دیا ہے۔ یونیسکو نے انیس سو تراسی میں اس شہر کو ’ورلڈ ہیریٹیج سائٹ‘ میں شامل کیا تھا۔ امسال جون میں اقوام متحدہ نے ماچو پیکچو کی صد سالہ تقریبات کے حوالے سے خبردار کیا تھا کہ اس تاریخی شہر کے سیاحوں سے بھر جانے کا خطرہ ہے۔ ماہرین کے مطابق اس شہر کو سب سے زیادہ خطرہ سیاحوں سے ہے، جو ہر برس یہاں جوق دو جوق آتے ہیں۔ اس ضمن میں پیرو کی حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ سو سالہ جشن کے پہلے دن صرف سات سو افراد کو شہر میں داخل ہونے دیا جائے گا۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں