1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

 پیمرا کی جانب سے عامر لیاقت پر پابندی

بینش جاوید
26 جنوری 2017

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پاکستانی چینل ’بول‘ پر نشر ہونے والے عامر لیاقت کے پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

https://p.dw.com/p/2WQzp
Pakistan Aamir Liaquat Hussain
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

بول نیوز کو پیمرا کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے کے مطابق عامر لیاقت بول نیوز کے کسی پروگرام میں بطور میزبان، مہمان، تبصرہ نگار، رپورٹر یا کسی بھی حیثیت میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔ پیمرا کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اس حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر بول نیوز نے پیمرا کی ہدایات پر فوری عمل نہیں کیا تو اس چینل کی نشریات کو فوری طور پر معطل کر دیا جائے گا۔

عامر لیاقت پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر پاکستانی معاشرے کی کئی نامور شخصیات پر ملک دشمنی، دہریت اور توہینِ رسالت کے الزامات لگائے ہیں۔

پیمرا حکم نامے کے مطابق عامر لیاقت کو کسی بھی دوسرے ٹی وی چینل پر نفرت انگیز مواد کا پرچار کرنے یا کسی شخص کو ’کافر‘، ’غدار‘، توہین رسالت یا توہن مذہب کا مرتکب‘ قرار دینے کی اجازت نہیں ہے۔ پیمرا کی جانب سے جاری بیان میں لکھا گیا ہے،’’ پاکستانی آئین اور قانون کے مطابق اس طرح کے حساس معاملات پر فیصلے کا اختیار صرف پارلیمنٹ یا اعلیٰ عدلیہ کے پاس ہے۔‘‘

میڈیا کے حقوق پر کام کرنے والے ادارے ’میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی‘ کے شریک بانی اسد بیگ نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ دنیا میں کسی بھی میڈیا کے ادارے کو نفرت انگیز مواد نشر کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ یہ میڈیا کی آزادی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ نفرت انگیز مواد اور اشتعال دلانے کا معاملہ ہے۔‘‘

اسد بیگ کہتے ہیں کہ عامر لیاقت کے نیوز چینل کو پاکستان کے ’کچھ حلقوں کی حمایت‘ حاصل ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ وہ جلد ہی واپس ٹی وی پر نظر آئیں گے۔

پیمرا کی جانب سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پیمرا کو عامر لیاقت اور ان کے پروگرام  کے خلاف سینکڑوں شکایات موصول ہوچکی ہیں جنہیں کراچی، لاہور اور اسلام آباد کی شکایات کونسلز کو ضروری کارروائی کے لیے بھجوایا جا رہا ہے۔ عامر لیاقت اور ان کے پروگرام پر پابندی اس وقت تک موثر رہے گی جب تک پیمرا اتھارٹی ان کے خلاف شکایات پر متعلقہ کونسلز کی سفارشات کی روشنی میں کسی حتمی فیصلے پر نہیں پہنچ جاتی۔