1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیٹرا تھری، ایکس رے اب اور بھی واضح

30 نومبر 2009

جرمن شہر ہیمبرگ میں دنیا کی سب سے زیادہ موثر سنکروٹرون ریڈییشن سورس کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔ دنیا بھر سے آئے ہوئے محققین نے ایکس ریز کے ذریعے تیار کی گئی ٹیکنالوجی کا مشاہدہ کیا۔

https://p.dw.com/p/Kktg
اس وقت ایکس رے کو اندرونی جسمانی مشاہدے کے لئے استعمال کیا جاتا ہےتصویر: AP

اس ٹیکنالوجی کو روشنی کا سب سے بہترین منبع قرار دیا جا رہا ہے۔ پیٹرا تھری نامی کم طول موج کی اس روشنی کی مدد سے کسی بھی مادے کا بہتر مشاہدہ ممکن ہوجائے گا۔

اس ایجاد کو پیٹرا تھری ایکس رے لائٹ کا نام دیا گیا ہے۔ اس پروجیکٹ پر پچھلے کئی سالوں سے تحقیق کی جا رہی ہے۔ ایجاد کا مقصد زندہ یا مردہ مادے کی اندرونی ساخت کا بہتر مشاہدہ ہے۔ مستقبل میں اس منبع کو بڑے پیمانے پر طبی میدان میں استعمال کیا جا سکے گا۔ اس سے قبل انسانی جسم کے مشاہدے کے لئے ایکس ریز استعمال کی جاتی ہیں تاہم پیٹرا تھری ایکس ریز سے جسم کی اندرونی ساخت اور بہتر انداز میں دیکھی جا سکے گی۔ یہ ایکس رے بیم تقریبا انسانی بال کے برابر باریک ہے۔

اس پروجیکٹ کے لئے دس فیصد مالی اعانت جرمن شہر ہیمبرگ نے کی ہے جبکہ نوے فیصد سرمایہ وفاقی جرمن حکومت نے فراہم کیا ہے۔ اس پروجیکٹ کے لئے جرمن وزارت تعلیم اور تحقیق نے بارہ اعشاریہ دو ملین یورو کی اضافی رقم دینے کا اعلان کیا ہے تاکہ اس سلسلے میں تجربات کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔

موجوں کی کئی اقسام ہوتی ہیں۔ مثلا مائیکرو ویوز، انفراریڈ، عام روشنی، الٹرا ویوز اسی طرح ایکس ریز۔ ایکس ریز انتہائی کم طول موج کی ایسی شعاعیں ہوتی ہیں جو انسانی جسم سے باآسانی گزر جاتی ہیں اور فوٹوگرافک پلیٹ کو متاثر کرتی ہیں۔ گوشت اور ہڈیوں سے گزرتے ہوئے ان کا برتاؤ مختلف ہوتا ہے لہٰذا فوٹو گرافک پلیٹ پر بہت آسانی سے جسم کی اندرونی ساخت کا مشاہدہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ تاہم پیٹرا تھری ایکس ریز سے حاصل ہونے والا خاکہ اس مشاہدے کو اور واضح اور جامع بنا دے گا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عاطف بلوچ