1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چارسدہ میں خود کش حملہ، کم از کم آٹھ ہلاک

عدنان اسحاق7 مارچ 2016

پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا میں ہونے والے ایک خود کش حملے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1I8Na

چارسدہ پولیس کے ایک افسر سہیل خالد نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون کے علاوہ تین پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ستائیس ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ خود کش بمبار نے شب قدر کی عدالت کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی اور جیسے ہی پولیس اہلکاروں نے اسے روکنا چاہا، اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ خود کش حملہ آور نے ایک ایسے موقع پر عدالت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، جب وہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ حکام کے مطابق اگر حملہ آور عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتا تو اس سے کہیں زیادہ لوگ مارے جاتے۔

ایک عینی شاہد کے مطابق، ’’ہم ایک وکیل کے ساتھ بیٹھے تھےکہ سیشن کورٹ کی عمارت میں ایک زور دار دھماکا ہوا۔‘‘ اس واقعے کے فوری بعد ہی فوج اور قانون نافد کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ اس دوران علاقے کو گھیرے میں لے کر زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا گیا۔ مقامی ٹیلی وژن پر نشر کی جانے والی فوٹیج میں کچہری میں ہونے والی تباہی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اداروں کی جانب سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔

Pakistan Charsadda Selbstmordanschlag Taliban
تصویر: DW

چار سدہ قبائلی علاقے مہمند ایجنسی سے قریب واقع ہے اور حالیہ مہینوں کے دوران مہمند ایجنسی میں دہشت گرد متعدد حملے کر چکے ہیں۔ ابھی یکم مارچ کو ہی ایک ریمورٹ کنٹرول بم کے ذریعے گاڑیوں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا گیا، جس میں پشاور میں قائم امریکی سفارت خانے کے دو مقامی ملازمین ہلاک ہو گئے تھے۔ اس سے قبل اٹھارہ فروری کو طالبان نےدو مختلف حملوں میں نیم فوجی دستوں کے نو اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔

ان دونوں حملوں کی ذمہ داری پاکستانی طالبان سے علیحدہ ہونے والے گروپ جماعت الاحرار نے قبول کی تھی۔ شب قدر میں ہونے والے آج کے حملے کے پیچھے بھی اسی گروپ کے ملوث ہونے کے امکانات ہیں۔