1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چار سالہ محمد کا مشتبہ قاتل، ايک اور قتل ميں ملوث

عاصم سليم30 اکتوبر 2015

برلن ميں تارکين وطن کے پس منظر والے بوسنيا کے ايک چار سالہ بچے کے قتل کے شبے ميں زير حراست ليے جانے والے ملزم نے اعتراف کيا ہے کہ وہ ايک چھ سالہ جرمن بچے کا بھی قتل کر چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GxDX
تصویر: Screenshot Bild.de

جرمن شہر پوٹس ڈام سے تعلق رکھنے والے چھ سالہ بچے، جس کا نام ذرائع ابلاغ نے ايلياس لکھا ہے، کا اغوا اور قتل اسی شخص نے کيا تھا، جس پر چار سالہ محمد کے قتل کا شبہ ہے۔ نيوز ايجنسی ڈی پی اے کی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق مشتبہ شخص کے اس تازہ اعتراف کے بارے ميں برلن ميں دفتر استغاثہ کی جانب سے اعلان کيا گيا ہے۔ برلن پوليس کے مطابق اعتراف کے بعد ايک گارڈن سے بچے کی لاش برآمد کر لی گئی ہے۔ ايلياس کو آخری مرتبہ رواں سال جولائی ميں کھيلتے ہوئے ديکھا گيا تھا۔ اس کی گمشدگی کے بعد مقامی پوليس نے کئی ماہ تک وسيع پيمانے پر تلاش کا کام جاری رکھا ليکن تمام تر کوششيں ناکام رہيں۔

بتيس سالہ اس مشتبہ شخص کو انتيس اکتوبر کے روز اس وقت گرفتار کيا گيا، جب اس کی والدہ نے پوليس کو بذريعہ ٹيلی فون مطلع کيا کہ ٹيلی وژن پر نشر کردہ ويڈيوز ميں نظر آنے والا مطلوب شخص ان کا بيٹا ہے۔ مشبتہ شخص کی تلاش اس وقت شروع ہوئی، جب سی سی ٹی وی کی ايک ويڈيو ميں اسے برلن کے ايک پبلک سروس دفتر باہر لاپتہ چار سالہ محمد کا ہاتھ پکڑے ديکھا گيا۔ محمد اسی دفتر کے باہر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ موجود تھا اور وہ يکم اکتوبر کے روز وہيں سے لاپتہ ہوا تھا۔ بعد ازاں مشتبہ شخص کی گاڑی کی ڈکی سے ايک بچے کی لاش ملی، جس کے بارے ميں شبہ ہے کہ وہ محمد کی ہی ہے۔ اس سلسلے ميں ليبارٹری ٹيسٹ اس وقت بھی جاری ہيں۔

جرمن ذرائع ابلاغ پر نشر کردہ رپورٹوں کے مطابق مشتبہ شخص کی شناخت سلويو ايس کے طور پر کی گئی ہے۔ پوليس اس بارے ميں تحقيق جاری رکھے ہوئے ہے کہ آيا انگا نامی ايک اور پانچ سالہ بچی کی گمشدگی کے پيچھے بھی اسی شخص کا ہاتھ ہے۔

جرمن نيوز ايجنسی نے ذرائع کا حوالہ ديے بغير يہ لکھا ہے کہ دونوں بچوں، محمد اور ايلياس کو ممکنہ طور پر جنسی ہوس کا نشانہ بنايا گيا تھا۔