1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چار سے پانچ ارب ڈالر فوری درکار ہیں : شوکت ترین

23 اکتوبر 2008

پاکستان کی وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے کہا ہے کہ مالیاتی بحران پر قابو پانے کے تعلق سے ابھی تک حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے رسمی طور پر نقد امداد کی درخواست نہیں کی ہے۔

https://p.dw.com/p/FfcQ

زبردست مالی خسارے سے دوچار ملک پاکستان کو فوری طور پر اس وقت کم از کم ساڑھے چار ارب ڈالرز کی ضرورت ہے تاکہ بیرونی ممالک کے بے تحاشا قرضوں سے اسے نجات مل سکے۔

پاکستان کے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے مشیر برائےامور خزانہ ، شوکت ترین نے ایک پریس کانفرنس میں آج کہا کہ ’’ آئی ایم ایف‘‘ سے مالی امداد کی درخواست پاکستان کے لئے سب سے آخری آپشن ہے۔ مزکورہ عہدے دار نے کہا کہ آئی ایم ایف سے رجوع کرنے سے پہلے دوستانہ ممالک اور دیگر خیراتی ایجنسیوں سے امداد کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

شوکت ترین نے تاہم اعتراف کیا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ گفت وشنید کے سلسلے کا آغاز کررکھا ہے۔انہوں نے کہا ’’ ہم اُسی وقت آئی ایم ایف سے رسمی طور پر مالی امداد کے لئے رجوع کریں گے جب ہمیں اس بات کا پختہ یقین ہوجائے گا کہ ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ پاکستانی مارکیٹ فارن کرنسی ذخائر میں کمی کے باعث تذبذب کا شکار ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے امداد آخری آپشن کے طور پر طلب کی جائے گی۔ شوکت ترین نے بتایا کہ معیشت میں استحکام کے لئے چار سے پانچ ارب ڈالر تیس دن کے اندر آجانا چاہئیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پلان اے، بی اور سی کے لئے زیادہ وقت دستیاب نہیں ہے۔ شوکت ترین نے کہا کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی تھی۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ اگلے ماہ روئی کی فروخت سے زرمبادلہ آئے گا۔ شوکت ترین کے مطابق پبلک سیکٹر ، کمپنیز پر مشتمل ہو گا جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بیچا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اگلے ایک ماہ تک پاکستانی معیشی صورتحال واضع ہو جائے گی۔