1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چار عشروں بعد ’نیپام گرل‘ کے زخم مندمل کرنے کی کوششیں

امجد علی31 دسمبر 2015

یہ تصویر دنیا بھر میں مشہور ہوئی۔ ویت نام کے ایک گاؤں پر نیپام بم پھٹنے سے متاثرہ نو سالہ لڑکی ’پھن کِم پُھک‘ نے اپنے کپڑے آگ لگنے کے بعد اتار دیے تھے۔ اب لیزر کی مدد سے باون سالہ ’پھن کِم پُھک‘ کا علاج کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HWX3
Phan Thi Kim Phuc
کِم پُھک کی اپنے تین سالہ بیٹے اور اپنے شوہر کے ساتھ یہ تصویر 25 مئی 1997ء کو کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں اُن کے گھر پر اتاری گئیتصویر: picture alliance/AP Photo/N. Ut

جنوبی ویت نام میں یہ واقعہ، جس میں کِم پُھک زندہ بچنے میں کامیاب ہو گئی تھی، آٹھ جون 1972ء کو پیش آیا تھا۔ فوٹوگرافر نِک اُٹ اس واقعے کا عینی شاہد تھا۔ اُس نے اس برہنہ، دہشت زدہ اور درد سے چیختی چلاتی کِم پھُک کی تصویر اُتاری، پھر اُس پر پانی ڈالا، اُس کے بدن کو ڈھانپا اور اپنی کار میں اُسے قریبی ہسپتال لے گیا۔

یہ تصویر جنگِ ویت نام کی ہولناکیوں کی علامت بن کر سامنے آئی اور اس نے ویت نام جنگ سے متعلق عوامی رائے کو بدلنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ 1973ء میں فوٹو گرافر نِک اُٹ کو اس تصویر پر پولٹزر ایوارڈ بھی ملا تھا۔ اب کِم پُھک کو اُس واقعے میں آنے والے زخموں کے نشانات اپنے ساتھ اٹھائے ہوئے تینتالیس سال ہو چکے ہیں۔

کِم اور نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے چونسٹھ سالہ فوٹوگرافر اُٹ کے درمیان اب بھی قریبی روابط ہیں۔ اِس سال ستمبر میں اُٹ کِم کو اپنے ساتھ امریکی شہر میامی لے کر گیا تاکہ لیزر علاج کی مدد سے کِم پھُک کی جلی ہوئی جِلد کو پھر سے بہتر بنانے کی کوششیں کی جائیں۔

علاج کے پہلے سیشن کے بعد سے ہی مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے۔ اُٹ نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے بتایا: ’’مجھے پتہ چل گیا تھا کہ میرے فلم رول میں کیا کچھ قید ہو چکا ہے اور مجھے فوراً اس بات کا علم ہو چکا تھا کہ مجھے یہ تصویر پوری دنیا کو دکھانی ہے۔ مَیں ہر شخص کو دکھانا چاہتا تھا کہ جنگ کتنی خوفناک ہوتی ہے۔‘‘

خود کِم بہت کم انٹرویوز دیتی ہے، اُٹ ہی اُس کے ترجمان کے فرائض انجام دیتا ہے۔ کِم نوّے کے عشرے میں اپنے شوہر کے ساتھ بھاگ کر کینیڈا چلی گئی تھی اور آج بھی وہیں آباد ہے۔ نیپام بم سے جلنے کے بعد کِم نے ایک سال کا عرصہ ہسپتال میں گزارا۔ وقت کے ساتھ ساتھ وہ اپنے زخموں سے ہونے والی تکلیف کی عادی ہوتی چلی گئی تھی لیکن اب کہیں تینتالیس سال بعد آ کر یہ زخم پھر سے مندمل ہونے لگے ہیں۔

میامی ڈرماٹالوجی اینڈ لیزر انسٹیٹیوٹ چلانے والی ڈاکٹر جِل وائیبل کو یقین ہے کہ نہ صرف کِم کے زخموں کے نشانات کو اور اُسے ہونے والی تکلیف کو بڑی حد تک ختم کیا جا سکے گا بلکہ اُسے چلنے پھرنے میں بھی آئندہ زیادہ آسانی ہو گی۔

Napalmangriff Vietnam 1973 Pulitzer-Preis
کِم اور نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے چونسٹھ سالہ فوٹوگرافر نِک اُٹ کے درمیان اب بھی قریبی روابط ہیںتصویر: picture alliance/ZUMA Press/R. Chiu

دراصل ڈاکٹر جِل وائیبل کا سسر ایک چرچ میں کِم کی درد بھری کہانی سن کر متاثر ہوا تھا۔ یوں ڈاکٹر اور اُس کی مریضہ آپس میں رابطے میں آئے۔ اب ڈاکٹر جِل وائیبل بھی، جس نے اپنے بچپن میں کِم کی مشہورِ زمانہ تصویر دیکھی تھی، اس خاتون کی شخصیت سے بے حد متاثر ہوئی ہے اور بلا معاوضہ اُس کا کامیاب علاج کر رہی ہے۔