1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چلی میں زلزلہ: ہلاکتوں کی تعداد 300 سے زیادہ

28 فروری 2010

چلی میں ہفتہ کی صبح آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 300سے تجاوز کر گئی ہے۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 8.8 تھی، جس سے متعدد علاقوں میں عمارتیں، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/MED4
تصویر: AP
Chile Beben Februar 2010
چلی کی صدر نے عوام کو پرسکون رہنے کے لئے کہا ہےتصویر: AP

یہ زلزلہ گزشتہ ایک سو سال دوران دنیا میں آنے والے شدید ترین زلزلوں میں سے ایک ہے۔ چلی حکومت کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے باعث تباہ ہونے والی عمارتوں کی وجہ سے 15 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق زلزلے کے فوری بعد متعدد عمارتوں میں آگ لگ گئی، کئی پل تباہ ہوگئے، ذرائع مواصلات شدید متاثر ہوئے جبکہ ملبے کی وجہ سے سڑکیں اور گلیاں بند ہوگئیں۔ تاہم گزشتہ ماہ ہیٹی میں آنے والے زلزلے سے کئی گنا زیادہ طاقت والے اس بھونچال میں ابتدائی ہلاکتوں کی تعداد کافی کم ہے۔ چلی حکام کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد میں ڈرامائی اضافے کا خدشہ کافی کم ہے۔ جبکہ امریکی ارضیاتی ماہرین نے اتنے طاقتور زلزلے کے باوجود کم جانی نقصان کی وجہ تعمیرات کے حوالے سے چلی حکومت کے سخت معیارات کو قرار دیا ہے۔

چلی کی صدر مشیل باچِیلٹ کے مطابق زلزلے سے متاثرہ افراد کی ہرممکن مدد کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زلزلےکے فوری بعد سونامی کے خطرے کے پیش نظر چلی کے ساحلی علاقوں سے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا تھا۔ انہوں نے عوام کو پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا، ’آپ لوگ احتیاط کریں، برائے مہربانی بلاضرورت باہر مت نکلیں اور اشد ضرورت کے علاوہ سفر بھی نہ کریں، ورنہ زلزلے کے علاوہ افراتفری کے باعث حادثات کی وجہ سے بھی لوگ متاثر ہوسکتے ہیں۔‘

چلی میں آنے والے اس شدید زلزلے سے امریکی ریاست ہوائی میں بھی سونامی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ادھر امریکی صدر باراک اوباما نے چلی حکومت اور زلزلے سے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے،’ابتدائی معلومات کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دیگر نقصانات کا اندازہ بھی کافی زیادہ ہے۔ امریکی عوام کی طرف سے میں اور مشیل چلی کے عوام سے گہری ہمدری کا اظہار کرتے ہیں۔ اگر چلی چاہے تو امریکہ امدادی کاموں میں مدد کے لئے تیار ہے اور ہم اپنے دستیاب وسائل کو چلی میں بروئے کار لاسکتے ہیں۔ چلی امریکہ کا قریبی دوست اور پارٹنر ملک ہے۔‘

ادھر جاپان نے ساحلی علاقوں میں رہنے والے شہریوں کوسونامی کے خطرے کے پیش نظر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔ جاپانی ارضیاتی ماہرین کے مطابق جاپان سے ٹکرانے والے سونامی کی لہریں تین میٹر تک بلند ہوسکتی ہیں۔

No FLASH Chile Karte vom NDR zum Beben Februar 2010
1960 چلی میں بھی تباہ کن زلزلہ آ چکا ہے

لاطینی امریکہ کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک چلی میں اس سے قبل 1960ء میں گزشتہ دو سو برس کا شدید ترین زلزلہ آیا تھا جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 9.5 ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس زلزلے کے نتیجے میں چلی میں 1655 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ زلزلے کے بعد پیدا ہونے والی سونامی کی لہروں نے امریکی ریاست ہوائی، جاپان اور فلپائن تک کو متاثر کیا تھا۔ اس سونامی کی وجہ سے جاپان میں بھی دو سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید