1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چيک جمہوريہ ميں مہاجرين کے بحران پر خصوصی سربراہی اجلاس

عاصم سليم26 جنوری 2016

چيک ری پبلک کے دارالحکومت ميں آئندہ ماہ ہنگری، پولينڈ، سلوواکيہ اور ميزبان ملک پر مشتمل وائزگراڈ نامی گروپ کا خصوصی اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس ميں يورپی بر اعظم کو درپيش پناہ گزينوں کا بحران کليدی اہميت کا حامل رہے گا۔

https://p.dw.com/p/1HkCA
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Dospiva

چيک جمہوريہ کے وزير اعظم بوہوسلاو سوبوتکا نے مائیکرو بلاگنگ کی ويب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پيغام کے ذريعے اجلاس کے بارے ميں مطلع کيا۔ انہوں نے لکھا، ’’چيک ری پبلک پندرہ فروری کے روز وائزگراڈ کے چار ملکوں کے ايک خصوصی اجلاس کی ميزبانی کرے گا۔‘‘ انہوں نے مزيد لکھا کہ اجلاس ميں مہاجرين کا بحران مرکزی موضوع رہے گا۔

اجلاس کے حوالے سے مزيد تفصيلات تاحال دستياب نہيں۔ چيک وزير اعظم کے ترجمان بھی مزيد تفصيلات کے ليے فوری طور پر دستياب نہ تھے۔ چيک ری پبلک، ہنگری، سلوواکيہ اور پولينڈ چاروں سابقہ کميونسٹ رياستيں ہيں اور ان دنوں چاروں ہی يورپی يونين کی رکن ہيں۔

يہ امر اہم ہے کہ يہ چاروں ہی ممالک اٹھائيس رکنی يورپی يونين کی جانب سے تارکين وطن کی تقسيم کے کوٹے سے متعلق منصوبے کو رد کر چکے ہيں۔ ان ملکوں کا مطالبہ ہے کہ چھبيس رکنی پاسپورٹ فری شينگن زون ميں اضافی اور سخت تر کنٹرول متعارف کرائے جائيں اور ديگر ايسے اقدامات کيے جائيں، جن کی مدد سے يورپی براعظم ميں پناہ گزينوں کی آمد کا سلسلہ تھم سکے۔

گزشتہ برس شام، عراق، افغانستان، پاکستان اور شمالی افريقی ممالک سے ايک ملين سے زائد تارکين وطن نے پناہ کے ليے بر اعظم يورپ کا رخ کيا، جس سبب نہ صرف متعدد انفرادی ممالک بلکہ بلاک کو بھی انتظامی و ديگر نوعيت کے مسائل کا سامنا ہے۔ اکثريتی پناہ گزين چيک جمہوريہ، سلوواکيہ اور پولينڈ جانے کے خواہاں نہيں جبکہ ہنگری نے گزشتہ برس اپنی سرحد پر باڑ نصب کر دی تھی تاکہ تارکين وطن مغربی يورپ کا رخ کريں اور نہ کہ ان کے ملک کا۔